تشریح:
1۔ دوران مرض میں رسول اللہ ﷺ نے امہات المومنین سے فرمایا: ’’میں تمھارے گھروں میں آنے جانے کی ہمت رکھتا اپنی خوشی سے مجھے اجازت دے دیں۔‘‘ نیز آپ فرمایا کرتے تھے۔ ’’میں کل کہاں ہوں گا ؟‘‘ آپ حضرت عائشہ ؓ کے گھر آنے کی خواہش رکھتے تھے۔ چنانچہ حضرت میمونہ ؓ کے گھر سے جب حضرت عائشہ ؓ کے گھر تشریف لائے تو سوموار کا دن تھا۔
2۔ آپ کو لانے والے کئی حضرات تھے۔ ایک جانب تو حضرت عباس ؓ تھے دوسری جانب کبھی حضرت علی ؓ ، حضرت اسامہ ؓ ، حضرت ثوبان ؓ اور کبھی حضرت فضل ؓ ہوتے۔ بعض اوقات گھر کے اندر ایک جانب حضرت بریرہ اور حضرت نوبہ ہوتی تھیں۔ چونکہ دوسری جانب کوئی متعین آدمی نہ تھا اس لیے آپ نے کسی کا نام نہیں لیا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت عباس ؓ کا نام بزرگی کے طور پر لیا ہو۔
3۔ رسول اللہ ﷺ نے سات مشکیزے بہانے کا حکم دیا کیونکہ سات کے عدد میں خصوصیت ہے چنانچہ حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ سات کے عدد کو زہر اور جادو کے اثر کو زائل کرنے میں خاص دخل ہے، اس کے اثرات کو زائل کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ نے سات مشکیزوں کا پانی منگوایا۔ (فتح الباري:177/8)