قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ. ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ القِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ}.

4442. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ فَخَرَجَ وَهُوَ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بِالَّذِي قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ هَلْ تَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ الْآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ وَكَانَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ بَيْتِي وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ قَالَ هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ تِلْكَ الْقِرَبِ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا بِيَدِهِ أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ قَالَتْ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ فَصَلَّى بِهِمْ وَخَطَبَهُمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ”آپ کو بھی مرنا ہے اور انہیں بھی مرنا ہے، پھر تم سب قیامت کے دن اپنے رب کے حضور میں جھگڑا کرو گے۔“

4442.

نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ بیمار ہوئے اور آپ کا مرض شدت اختیار کر گیا تو آپ نے اپنی بیویوں سے اجازت طلب کی کہ میرے گھر میں آپ کی تیمارداری کی جائے۔ ازواج مطہرات نے (بخوشی) اجازت دے دی۔ آپ دو مردوں کے سہارے باہر تشریف لائے جبکہ آپ کے قدم زمین پر لکیر کھینچ رہے تھے۔ آپ حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ اور ایک دوسرے شخص کے درمیان تھے۔ (راوی حدیث) عبیداللہ نے کہا: میں نے ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ  ک‬ے ارشاد کا حضرت عبداللہ (بن عباس ؓ) سے ذکر کیا تو حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا: تم جانتے ہو کہ دوسرا شخص کون تھا جس کا ام المومنین نے نام نہیں لیا؟ میں نے کہا: نہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا: وہ حضرت علی بن ابی طالب ؓ تھے۔ نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے بیان فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ میرے گھر تشریف لائے تو آپ کا مرض شدت اختیار کر گیا۔ آپ نے فرمایا: ’’میرے اوپر سات مشکیزے بہاؤ جن کے تسمے نہ کھولے گئے ہوں ممکن ہے کہ میں لوگوں کو وصیت کروں۔‘‘ چنانچہ ہم نے آپ کو نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین حضرت حفصہ‬ ؓ ک‬ے ایک بڑے برتن میں بٹھا دیا۔ پھر ہم نے آپ پر سات مشکیزوں کا پانی بہانا شروع کیا حتی کہ آپ نے اپنے دست مبارک سے ہماری طرف اشارہ فرمایا کہ تم نے تعمیل کر دی ہے۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا، پھر آپ لوگوں کی طرف تشریف لے گئے اور انہیں نماز پڑھا کر خطبہ دیا۔