قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ. ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ القِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ}.

4447. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيُّ وَكَانَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَقَالَ النَّاسُ يَا أَبَا حَسَنٍ كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا فَأَخَذَ بِيَدِهِ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ أَنْتَ وَاللَّهِ بَعْدَ ثَلَاثٍ عَبْدُ الْعَصَا وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْفَ يُتَوَفَّى مِنْ وَجَعِهِ هَذَا إِنِّي لَأَعْرِفُ وُجُوهَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عِنْدَ الْمَوْتِ اذْهَبْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْنَسْأَلْهُ فِيمَنْ هَذَا الْأَمْرُ إِنْ كَانَ فِينَا عَلِمْنَا ذَلِكَ وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِنَا عَلِمْنَاهُ فَأَوْصَى بِنَا فَقَالَ عَلِيٌّ إِنَّا وَاللَّهِ لَئِنْ سَأَلْنَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنَعَنَاهَا لَا يُعْطِينَاهَا النَّاسُ بَعْدَهُ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أَسْأَلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ”آپ کو بھی مرنا ہے اور انہیں بھی مرنا ہے، پھر تم سب قیامت کے دن اپنے رب کے حضور میں جھگڑا کرو گے۔“

4447.

حضرت کعب بن مالک انصاری ؓ سے روایت ہے، اور حضرت کعب بن مالک ؓ ان تین بزرگوں میں سے ایک ہیں جن کی توبہ قبول کی گئی تھی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت ابن عباس ؓ نے بتایا کہ ایک دن حضرت علی بن ابی طالب ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے باہر آئے جبکہ آپ مرض وفات میں مبتلا تھے۔ لوگوں نے پوچھا: اے ابوالحسن! رسول اللہ ﷺ اب کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: الحمدللہ اب اچھے ہیں۔ حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ نے ان کا ہاتھ پکڑا اور کہا: اللہ کی قسم! تم تین (دن) کے بعد محکوم اور لاٹھی کے غلام بن جاؤ گے کیونکہ اللہ کی قسم! میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھ رہا ہوں کہ عنقریب آپ اس مرض سے وفات پا جائیں گے۔ میں بنو مطلب کے چہرے ان کی موت کے وقت پہچانتا ہوں۔ آؤ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس جا کر اس امر کے متعلق دریافت کریں کہ آپ کے بعد کون آپ کا خلیفہ ہو گا؟ اگر آپ نے ہم لوگوں کو خلافت دی تو معلوم ہو جائے گا اور اگر آپ نے کسی دوسرے کو خلافت سونپی تو بھی معلوم ہو جائے گا اور تب آپ ہمارے متعلق حسن سلوک کی اسے وصیت فرمائیں گے۔ حضرت علی ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر ہم نے آپ سے اس امر سے متعلق دریافت کیا اور آپ نے ہمیں محروم فرما دیا تو آپ کے بعد لوگ ہمیں کبھی خلیفہ نامزد نہیں کریں گے۔ اللہ کی قسم! میں تو رسول اللہ ﷺ سے خلافت کے متعلق سوال نہیں کروں گا۔