تشریح:
1۔ حضرت فاطمہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں کہا تھا: ’’ہائے میرے والد کو سخت تکلیف ہے۔‘‘ لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اس سے ثابت ہوا کہ موت کے قریب میت کے لیے اظہار غم و حزن جائز ہے اور وفات کے بعد بھی میت کے ایسے وصاف ذکر کرنے جائز ہیں جو موصوف میں پائے جاتے ہوں جیسا کہ حضرت فاطمہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد رسول اللہ ﷺ کے اوصاف بیان کیے جن سے آپ متصف تھے۔
2۔ اگرچہ حضرت جبرئیل ؑ کو رسول اللہ ﷺ کی وفات کا بخوبی علم تھا مگر اس کلام سے حسرت وافسوس کا اظہار کرنا مقصود ہے۔ شریعت میں وہ نوحہ ممنوع ہے جس میں رونے والا میت کے ایسے اوصاف ذکر کرے جو اس میں نہیں پائے جاتے یا وہ مبالغہ آمیزی سے کام لے جیسا کہ دور جاہلیت میں کیا جاتا تھا۔