قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ مَرَضِ النَّبِيِّ ﷺ وَوَفَاتِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ. ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ القِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ}.

4482 .   حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ الْمُسْلِمِينَ بَيْنَا هُمْ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ مِنْ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي لَهُمْ لَمْ يَفْجَأْهُمْ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ فِي صُفُوفِ الصَّلَاةِ ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَكُ فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ فَقَالَ أَنَسٌ وَهَمَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلَاتِهِمْ فَرَحًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ ثُمَّ دَخَلَ الْحُجْرَةَ وَأَرْخَى السِّتْرَ

صحیح بخاری:

کتاب: غزوات کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: نبی کریم کی بیماری اور آپ کی وفات

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ”آپ کو بھی مرنا ہے اور انہیں بھی مرنا ہے، پھر تم سب قیامت کے دن اپنے رب کے حضور میں جھگڑا کرو گے۔“

4482.   حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، دریں اثنا کہ مسلمان سوموار کے دن نماز فجر میں تھے اور ابوبکر ؓ انہیں نماز پڑھا رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ ظاہر ہوئے۔ آپ نے سیدہ عائشہ‬ ؓ  ک‬ے حجرے کا پردہ اٹھایا اور صحابہ کرام ؓ کی طرف دیکھا جبکہ وہ دورانِ نماز میں صفیں باندھے ہوئے تھے۔ آپ مسکراتے ہوئے ہنس پڑے تو حضرت ابوبکر ؓ نے ایڑیوں کے بل پیچھے ہٹنا شروع کیا تاکہ صف میں شامل ہو جائیں، انہوں نے خیال کیا کہ رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے تشریف لانا چاہتے ہیں۔ حضرت انس ؓ نے فرمایا: قریب تھا کہ صحابہ کرام ؓ رسول اللہ ﷺ کی صحت یابی کی خوشی میں نماز ہی توڑ دیتے، تاہم آپ نے ان کی طرف اپنے دست مبارک سے اشارہ کیا کہ تم اپنی نماز پوری کرو۔ پھر آپ حجرے کے اندر تشریف لے گئے اور پردہ لٹکایا۔