تشریح:
1۔ اس حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ مسلمانوں نے محض ایک شخص کی خبر سے رسول اللہ ﷺ کی اتباع کی اور نماز سے فراغت کا بھی انتظار نہیں کیا لیکن اہل کتاب کا رویہ اس قدر عناد پر مبنی تھا کہ انھیں ہر قسم کے دلائل مہیا کردینے کے باوجود بھی انھوں نے آپ کی اتباع نہیں کی۔
2۔ واضح رہے کہ بیت المقدس مدینہ طیبہ سے عین شمال میں ہے اور کعبہ بالکل جنوب میں واقع ہے نماز باجماعت پڑھتے ہوئے قبلہ تبدیل کرنے میں لامحالہ امام کو چل کر مقتدیوں کے پیچھے آنا پڑا ہو گا اور مقتدی حضرات کو اپنا صرف رخ ہی نہیں بدلنا پڑا ہو گا بلکہ کچھ نہ کچھ انھیں بھی چل کر اپنی صفیں درست کرنا پڑی ہوں گی۔ چنانچہ بعض روایات میں اس طرح کی تفصیل مذکورہ ہے۔ واللہ اعلم۔