تشریح:
1۔ علامہ خطابی ؒ فرماتے ہیں:آیت قصاص محتاج تفسیر ہے کیونکہ معافی کے بعد اتباع بالمعروف "چہ معنی دارد" پھر اس کا جواب دیا ہے کہ اس کا مطلب مشروط معافی ہے، یعنی قصاص سے دستبردارہوکر دیت لینے پر راضی ہونا ہے۔ (فتح الباري:222/8)
2۔ اسلامی قوانین میں قصاص بڑی اہمیت کا حامل ہے، یعنی وہ قانون ہے جو دنیا میں امن کو ضمانت دیتا ہے۔ اگریہ قانون نہ ہوتو ظالم کے لیے کسی غریب کا خون کرنا کھیل بن کر رہ جائے گا۔ قرآن کریم نے قانون قصاص کو سوسائٹی کی زندگی قراردیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قتل کے بدلے میں سزائے موت قابل نفرت چیز نہیں جیسا کہ بعض متجددین کا خیال ہے بلکہ یہ باعث امن ہے۔ اس کا مشاہدہ آج بھی سعودی معاشرے میں کیا جاسکتا ہے، جہاں اسلامی حدود کے نفاذ کی یہ برکات ہیں۔ دوسرے اسلامی ممالک کو بھی چاہیے کہ وہ اسلامی حدود کا نفاذ کرکے اپنے عوام کو پرسکون زندگی مہیا کریں۔ 3۔ جوسوسائٹی انسانی جان کا احترام نہ کرنے والوں کی جان کو محترم ٹھہراتی ہے وہ دراصل اپنی آستین میں سانپ پالتی ہے۔ وہ ایک قاتل کی جان بچا کر بہت سے بے گناہ انسانوں کی جان خطرے میں ڈالتی ہے۔