قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ ]الخ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4515. قَالَ فَمَا قَوْلُكَ فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ قَالَ أَمَّا عُثْمَانُ فَكَأَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ وَأَمَّا أَنْتُمْ فَكَرِهْتُمْ أَنْ تَعْفُوا عَنْهُ وَأَمَّا عَلِيٌّ فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَخَتَنُهُ وَأَشَارَ بِيَدِهِ فَقَالَ هَذَا بَيْتُهُ حَيْثُ تَرَوْنَ

مترجم:

4515.

اس شخص نے کہا: حضرت علی اور حضرت عثمان ؓ کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے؟ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا: حضرت عثمان ؓ (کے فرار) کو تو اللہ تعالٰی نے معاف کر دیا ہے لیکن اللہ کی معافی کو تم لوگ پسند نہیں کرتے۔ اب رہے سیدنا علی ؓ تو وہ رسول اللہ ﷺ کے چچا زاد بھائی اور آپ کے داماد ہیں۔ پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ یہ دیکھو ان کا گھر (رسول اللہ ﷺ کے گھر سے متصل) ہے۔