قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ القَوَاعِدَ مِنَ البَيْتِ، وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ العَلِيمُ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: القَوَاعِدُ: أَسَاسُهُ، وَاحِدَتُهَا قَاعِدَةٌ، {وَالقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ} [النور: 60]: وَاحِدُهَا قَاعِدٌ "

4518 .   حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَمْ تَرَيْ أَنْ قَوْمَكِ بَنَوْا الْكَعْبَةَ وَاقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ إِلَّا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( واذا یرفع ابراہیم القواعد )) کی تفسیر میں”اور جب ابراہیم ؑاور اسماعیلؑ بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے (اور یہ دعا کرتے جاتے تھے کہ) اے ہمارے رب! ہماری اس خدمت کو قبول فرما کہ تو خوب سننے والا اور بڑا جاننے والا ہے“۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

  «قواعد» کا واحد «قاعدة» آتا ہے اور عورتوں کے بارے میں جب لفظ «قواعد» بولتے ہیں تو اس کا واحد «قاعد‏.‏» آتا ہے۔

4518.   نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، وہ بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم دیکھتی نہیں ہو کہ جب تمہاری قوم نے بیت اللہ کو تعمیر کیا تو اسے حضرت ابراہیم ؑ کی بنیادوں سے کم کر دیا؟‘‘ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ اسے حضرت ابراہیم ؑ کی بنیادوں کے مطابق پورا کیوں نہیں کر دیتے؟ آپ نے فرمایا: ’’اگر تیری قوم ابھی نئی نئی کفر سے نہ نکلی ہوتی تو میں ایسا ہی کرتا۔‘‘ حضرت ابن عمر ؓ نے کہا: اگر حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے واقعی رسول اللہ ﷺ سے یہ سنا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کونوں کو جو حطیم کے قریب ہیں طواف کے وقت چھونا اسی لیے ترک کر دیا تھا کہ بیت اللہ کی تعمیر اساس ابراہیمی کے مطابق نہیں ہوئی تھی۔ (اور وہ کونے اصلی نہیں ہیں۔)