تشریح:
1۔ حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ کا خیال تھا کہ منسوخ آیت کو قرآن کریم میں نہیں لکھنا چاہیے۔ اس کے جواب میں حضرت عثمان ؓ نے فرمایا: آپ اس موضوع کو نہ چھڑیں کیونکہ اس کا تعلق رائے یا قیاس سے نہیں بلکہ اتباع اور پیروی سے ہے یعنی جو ترتیب رسول اللہ ﷺ اور شیخین (ابوبکرؓ اور عمرؓ ) تک رہی وہ تو قیامت تک رہے گی، میں اس ترتیب سے کوئی لفظ آگے پیچھے نہیں کروں گا۔
2۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ موجودہ قرآن کی موجودہ ترتیب توقیفی ہے اور رسول اللہﷺ کے حکم سے ترتیب دی گئی ہے۔ اس میں کسی کی عقل یا رائے کو قطعاً کوئی دخل نہیں۔ پھر اس کے تلاوت کرنے میں ثواب ہو گا، نیز بعض اہل علم کے نزدیک یہ آیت منسوخ نہیں بلکہ اس کے عموم میں تخصیص ہوئی ہے کہ بجائے سال بھر کے چار ماہ دس دن ہو گئے علی الاطلاق عدت منسوخ نہیں ہوئی۔ اس کے علاوہ حضرت عباس اسے منسوخ نہیں مانتے جیسا کہ تفصیل میں ذکر کیا جا چکا ہے۔ واللہ اعلم۔