تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں محنت مزدوری کرنے کا سبق دیا ہے کسی کے سامنے دست سوال پھیلانے سے منع کیا ہے۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر کوئی شخص اپنی رسی اٹھائے اور لکڑیوں کا گٹھا اپنی کمر پر لاد کر لائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ لوگوں کے سامنے جا کر دست سوال پھیلائے اور وہ دیں یا نہ دیں۔" (صحیح البخاري، الزکاة، حدیث:1470) ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "سوالی جو ہمیشہ لوگوں سے مانگتا رہتا ہے، قیامت کے دن وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کے منہ پر گوشت کی ایک بوٹی نہ ہوگی۔" (صحیح البخاري، الزکاة، حدیث 1474) 2۔ اس آیت اور حدیث میں ان حق دار مساکین کی تعیین کی گئی ہے جو مسلمانوں کے صدقات و خیرات کے حق دار ہیں چنانچہ جو لوگ در بدر پھر کر مانگتےرہتے ہیں اور دست سوال پھیلا کر ایک یا دو لقمے لے کر آوپس پلٹ جاتے ہیں وہ حق دار مساکین نہیں ہیں بلکہ حق دار مساکین وہ ہیں جو محتاج ہونے کے باوجود سوال نہیں کرتے بلکہ چمٹ کر مانگنے سے بچتے ہیں کیونکہ یہ بھکاریوں کا طریقہ ہے۔ واللہ المستعان ۔