قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالعُمْرَةِ إِلَى الحَجِّ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4552 .   حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عِمْرَانَ أَبِي بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أُنْزِلَتْ آيَةُ الْمُتْعَةِ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَفَعَلْنَاهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُنْزَلْ قُرْآنٌ يُحَرِّمُهُ وَلَمْ يَنْهَ عَنْهَا حَتَّى مَاتَ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (فمن تمتع با لعمرۃ الی الحج )کی تفسیر

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4552.   حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: حج تمتع کی آیت تو کتاب اللہ میں نازل ہوئی اور ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حج تمتع کیا۔ قرآن کریم میں اس کی حرمت نازل نہیں ہوئی اور نہ مرتے دم تک آپ ﷺ نے اس سے منع فرمایا۔ اب جو شخص اپنی رائے سے جو چاہے کہتا رہے۔ محمد (امام بخاری ؒ) کہتے ہیں: کہا جاتا ہے کہ اس سے مراد حضرت عمر ؓ ہیں (کیونکہ ان کی رائے حج تمتع کے خلاف تھی)۔