تشریح:
1۔ معاملات میں قانون یہ ہے کہ دعویٰ کرنے والا گواہ پیش کرتاہے اور اگروہ گواہ پیش نہ کرسکے تو جس کے خلاف دعویٰ ہو وہ قسم دے کر اس الزام سے بری ہوسکتا ہے۔ بعض خاص حالات میں مدعی سے بھی قسم لے کر فیصلہ کیا جاسکتا ہے جیسا کہ قسامہ میں ہوتا ہے۔
2۔ قاعدہ یہ ہے کہ کسی آیت کی خاص شانِ نزول سے قطع نظر آیت کے عمومی معنی پر عمل کیا جاتا ہے چنانچہ اسی قاعدے پر عمل کرتے ہوئے حضرت ابن عباس ؓ نے اس عورت کے سامنے مذکورہ بالا آیت کی تلاوت کا حکم دیا۔ حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں: اس حدیث میں اسی قاعدے کی طرف اشارہ ہے اور جس سے قسم لینا مقصود ہو اس آیت کو بنیاد بنا کر اسے وعظ ونصیحت کرنا بھی ثابت ہوتا ہے۔ (فتح الباري:269/8)