قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ مَسَّتْهُمُ البَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ}إِلَى: {قَرِيبٌ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4559 .   فَقَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ مَعَاذَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا وَعَدَ اللَّهُ رَسُولَهُ مِنْ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا عَلِمَ أَنَّهُ كَائِنٌ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ وَلَكِنْ لَمْ يَزَلْ الْبَلَاءُ بِالرُّسُلِ حَتَّى خَافُوا أَنْ يَكُونَ مَنْ مَعَهُمْ يُكَذِّبُونَهُمْ فَكَانَتْ تَقْرَؤُهَا وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِّبُوا مُثَقَّلَةً

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (ام حسبتم ان تد خلوا الجنۃ )الخ کی تفسیر

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4559.   حضرت عروہ بیان کرتے ہیں: حضرت عائشہ ؓ  تو حضرات انبیاء ؑ کے متعلق اس موقف سے اللہ کی پناہ مانگتی تھی اور فرماتی تھیں: اللہ تعالٰی نے حضرات انبیاء ؑ سے کوئی جھوٹا وعدہ نہیں کیا کیونکہ اللہ تعالٰی اپنے رسول سے جو وعدہ فرماتے، رسول کو اس پر پورا پورا یقین ہوتا کہ اس کی موت سے پہلے پہلے یہ ہو کر رہے گا، البتہ یہ ضرور ہوتا تھا کہ جب انبیاء ؑ مصائب و آلام سے دوچار ہوتے تو اپنے ماننے والوں سے انہیں کھٹکا لگا رہتا تھا کہ مبادا وہ بھی اس کی تکذیب کر دیں (اس وقت اللہ کی مدد آ جاتی)۔ حضرت عائشہ ؓ  كُذِبُوا کو ذال کی تشدید سے پڑھتی تھیں۔