قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ ذِكْرِ البَيْعِ وَالشِّرَاءِ عَلَى المِنْبَرِ فِي المَسْجِدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

456.  حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَتَتْهَا بَرِيرَةُ تَسْأَلُهَا فِي كِتَابَتِهَا، فَقَالَتْ: إِنْ شِئْتِ أَعْطَيْتُ أَهْلَكِ وَيَكُونُ الوَلاَءُ لِي، وَقَالَ أَهْلُهَا: إِنْ شِئْتِ أَعْطَيْتِهَا مَا بَقِيَ - وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: إِنْ شِئْتِ أَعْتَقْتِهَا، وَيَكُونُ الوَلاَءُ لَنَا - فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَّرَتْهُ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ابْتَاعِيهَا فَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الوَلاَءَ لِمَنْ أَعْتَقَ» ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى المِنْبَرِ - وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: فَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى المِنْبَرِ - فَقَالَ: «مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا، لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَلَيْسَ لَهُ، وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ»، قَالَ عَلِيٌّ: قَالَ يَحْيَى، وَعَبْدُ الوَهَّابِ: عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ، نَحْوَهُ، وَقَالَ جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ، وَرَوَاهُ مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَمْرَةَ: أَنَّ بَرِيرَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ صَعِدَ المِنْبَرَ

مترجم:

456.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، ان کے پاس حضرت بریرہ ؓ آئیں اور بدلِ کتابت کے سلسلے میں ان سے سوال کیا۔ اس پر حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: تم اگر چاہو تو میں تمہارے آقا کو بدلِ کتابت (یک مشت) ادا کر دوں لیکن تمہاری ولا کا حق میرے لیے ہو گا۔ حضرت بریرہ‬ ؓ ک‬ے آقاؤں نے (حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے) کہا: اگر آپ چاہیں تو بقیہ رقم ادا کر کے اسے آزاد کرالیں لیکن حق ولا ہمارا ہو گا۔ رسول اللہ ﷺ جب تشریف لائے تو حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے آپ سے اس بات کا تذکرہ کیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’تم اسے (بریرہ‬ ؓ ک‬و) خرید کر آزاد کر دو، بلاشبہ ولا کا وہی حق دار ہے جو آزاد کرتا ہے۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا: ’’لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ معاملات میں ایسی شرطیں رکھتے ہیں جو کتاب اللہ میں نہیں ہیں، جو شخص بھی کوئی شرط لگائے جو کتاب اللہ میں ذکر شدہ شرائط کے مناسب نہیں ہے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی، خواہ وہ ایسی سو شرطیں لگا لیں۔‘‘ اس روایت کو امام مالک ؒ  نے یحییٰ بن سعید سے اور یحییٰ بن سعید نے حضرت عمرہ سے روایت کیا ہے۔ اس میں رسول اللہ ﷺ کے منبر پر چڑھنے کا ذکر نہیں ہے، نیز اس روایت کو علی بن عبداللہ نے یحییٰ بن سعید قطان اور عبدالوہاب بن عبدالمجید سے، پھر ان دونوں نے یحییٰ بن سعید انصاری سے، انھوں نے عمرہ سے اسی طرح بیان کیا۔ اور جعفر بن عون نے اس روایت کو یحییٰ سے نقل کیا ہے۔ انھوں نے کہا: میں نے عمرہ سے سنا، انھوں نے اس روایت کو حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے سن کر بیان کیا۔