قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا ]الخ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4566 .   حَدَّثَنَا حِبَّانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ جَلَسْتُ إِلَى مَجْلِسٍ فِيهِ عُظْمٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَفِيهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى فَذَكَرْتُ حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ فِي شَأْنِ سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَلَكِنَّ عَمَّهُ كَانَ لَا يَقُولُ ذَلِكَ فَقُلْتُ إِنِّي لَجَرِيءٌ إِنْ كَذَبْتُ عَلَى رَجُلٍ فِي جَانِبِ الْكُوفَةِ وَرَفَعَ صَوْتَهُ قَالَ ثُمَّ خَرَجْتُ فَلَقِيتُ مَالِكَ بْنَ عَامِرٍ أَوْ مَالِكَ بْنَ عَوْفٍ قُلْتُ كَيْفَ كَانَ قَوْلُ ابْنِ مَسْعُودٍ فِي الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا وَهْيَ حَامِلٌ فَقَالَ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ أَتَجْعَلُونَ عَلَيْهَا التَّغْلِيظَ وَلَا تَجْعَلُونَ لَهَا الرُّخْصَةَ لَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ الْقُصْرَى بَعْدَ الطُّولَى وَقَالَ أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ لَقِيتُ أَبَا عَطِيَّةَ مَالِكَ بْنَ عَامِرٍ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (والذین یتوفون منکم ویذرون ازواجا )الایۃکی تفسیر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4566.   حضرت ابن سیرین ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں ایک مجلس میں بیٹھا تھا جس میں انصار کے بڑے بڑے لوگ تھے۔ ان میں عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ بھی تھے۔ وہاں میں نے سبیعہ بنت حارث کے متعلق حضرت عبداللہ بن عتبہ کی حدیث بیان کی تو عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے کہا کہ ان کے چچا تو اس کے قائل نہیں ہیں۔ میں نے بلند آواز میں (عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے) کہا: اگر میں نے جھوٹ بولا ہے تو میں نے اس شخص پر افترا باندھا ہے جو کوفہ میں موجود ہے۔ ابن سیرین کہتے ہیں کہ پھر میں وہاں سے نکلا اور مالک بن عامر یا مالک بن خوف سے ملاقات کی اور ان سے دریافت کیا کہ جس عورت کا شوہر فوت ہو جائے جبکہ وہ حاملہ ہو اس کے متعلق حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں: تم ایسی عورت پر سختی تو کرتے ہو لیکن اسے رخصت نہیں دیتے۔ سورہ نساء قُصرٰی، سورہ نساء طولیٰ کے بعد نازل ہوئی۔ ایوب نے محمد بن سیرین سے بیان کیا کہ میں نے ابو عطیہ مالک بن عامر سے ملاقات کی ہے۔