تشریح:
1۔ أرشَ دراصل یہ ہوتا ہے کہ کوئی خریدار جب خریدی ہوئی چیز کے عیب پر مطلع ہو تو بقدر نقصان کچھ رقم فروخت کرنے والے سے لے لیتا ہے زخموں اور جنایات کی أرش بھی اسی طرح ہے کہ وہ بھی پیدا شدہ نقصان کو پورا کرتی ہےچنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اگر کسی کو معافی دے دی جائے تو معروف طریقے کے مطابق اس کی اتباع کی جائے اور اچھے انداز سے رقم کی ادائیگی کر دی جائے۔'' (البقرة:178/2)
2۔ واضح رہے کہ معافی کی دو قسمیں ہیں: ایک یہ ہے کہ قصاص اور دیت دونوں معاف کر دیے جائیں اور دوسری یہ ہےکہ قصاص معاف کردیا جائے۔ اس صورت میں دیت ادا کرنی ہو گی۔ واللہ اعلم۔