تشریح:
1۔ حضرت عائشہ ؓ سے مروی ایک حدیث سے مذکورہ حدیث کی مزید وضاحت ہوتی ہے آپ فرماتی ہیں کہ اگر رسول اللہ ﷺ کسی آیت کو لوگوں سے چھپانا چاہتے تو اس آیت کو چھپاتے۔ "اور آپ اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ تعالیٰ ظاہر کرنے والا تھا۔ اور آپ لوگوں سے خوف کھاتے تھے حالانکہ اللہ تعالیٰ اس کا زیادہ حق دار تھا کہ آپ اس سے ڈرتے۔"(الأحزاب:33۔37) لیکن آپ نے اس آیت کو بھی نہیں چھپایا۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث:440(177))
2۔ اس طرح کی ایک حدیث حضرت انس ؓ سے بھی مروی ہے۔ (صحیح البخاري، التوحید، حدیث:7420) بہرحال رسول اللہ ﷺ نے پوری ذمے داری سے فریضہ تبلیغ رسالت سر انجام دیا۔ پھر آپ نے زندگی کے آخری دور میں ہزاروں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے گواہی لی۔ جب انھوں نے اثبات میں جواب دیا تو آپ نے بآواز بلند فرمایا: "یا اللہ ! تو اس پر گواہ رہنا۔" (صحیح مسلم، الحج، حدیث:2950۔(1218))