تشریح:
1۔ آئندہ زمانے میں کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کی قسم اٹھانا یمین منعقدہ ہے جس کے توڑدینے پر کفارہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "قسم کا کفارہ دس مساکین کو درمیانے درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل وعیال کو کھلاتے ہو یا انھیں لباس دینا ہے یا ایک غلام آزاد کرنا ہے اور جسے یہ میسر نہ ہوں وہ تین دن کے روزے رکھے۔ یہ تمھاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم اٹھاکر اسے توڑ دو۔" (المائدة:89/5)
2۔ اس سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: "اگر تم کسی کام کے کرنے کی قسم کھا لو، پھر تمھیں کسی دوسرے کام میں بہتری نظر آئے تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کر کے وہ کام کرو جو بہتر ہے۔" (صحیح البخاري، الأیمان والنذور، حدیث:6622)