قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " الأَزْلاَمُ: القِدَاحُ يَقْتَسِمُونَ بِهَا فِي الأُمُورِ، وَالنُّصُبُ: أَنْصَابٌ يَذْبَحُونَ عَلَيْهَا " وَقَالَ غَيْرُهُ: " الزَّلَمُ: القِدْحُ لاَ رِيشَ لَهُ وَهُوَ وَاحِدُ، الأَزْلاَمِ وَالِاسْتِقْسَامُ: أَنْ يُجِيلَ القِدَاحَ فَإِنْ نَهَتْهُ انْتَهَى وَإِنْ أَمَرَتْهُ فَعَلَ مَا تَأْمُرُهُ بِهِ، يُجِيلُ: يُدِيرُ، وَقَدْ أَعْلَمُوا القِدَاحَ أَعْلاَمًا، بِضُرُوبٍ يَسْتَقْسِمُونَ بِهَا، وَفَعَلْتُ مِنْهُ قَسَمْتُ، وَالقُسُومُ: المَصْدَرُ "

4618. حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «صَبَّحَ أُنَاسٌ غَدَاةَ أُحُدٍ الخَمْرَ، فَقُتِلُوا مِنْ يَوْمِهِمْ جَمِيعًا شُهَدَاءَ وَذَلِكَ قَبْلَ تَحْرِيمِهَا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ ابن عباس ؓنے کہا کہ «الأزلام» سے مراد وہ تیر ہیں جن سے وہ اپنے کاموں میں فال نکالتے تھے۔ کافر ان سے اپنی قسمت کا حال دریافت کیا کرتے تھے۔ «نصب» (بیت اللہ کے چاروں طرف بت 360 کی تعداد میں کھڑے کئے ہوئے تھے جن پر وہ قربانی کیا کرتے تھے۔) دوسرے لوگوں نے کہا ہے کہ لفظ «زلم» وہ تیر جن کے پر نہیں ہوا کرتے، «الأزلام» کا واحد ہے۔ «استقسام» یعنی پانسا پھینکنا کہ اس میں نہیں آ جائے تو رک جائیں اور اگر حکم آ جائے تو حکم کے مطابق عمل کریں۔ تیروں پر انہوں نے مختلف قسم کے نشانات بنا رکھے تھے اور ان سے قسمت کا حال نکالا کرتے تھے۔ «استقسام» سے (لازم) «فعلت» کے وزن پر «قسمت» ہے اور «لقسوم»، «مصدر» ہے۔

4618.

حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: غزوہ اُحد میں کچھ لوگوں نے صبح صبح شراب پی تھی اور اسی دن وہ شہید کر دیے گئے۔ اس وقت شراب حرام نہ ہوئی تھی۔