قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {مَا جَعَلَ اللَّهُ مِنْ بَحِيرَةٍ وَلاَ سَائِبَةٍ، وَلاَ وَصِيلَةٍ وَلاَ حَامٍ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {وَإِذْ قَالَ اللَّهُ} [المائدة: 116]: " يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ، وَإِذْ هَا هُنَا صِلَةٌ. الْمَائِدَةُ: أَصْلُهَا مَفْعُولَةٌ، كَعِيشَةٍ رَاضِيَةٍ، وَتَطْلِيقَةٍ بَائِنَةٍ، وَالمَعْنَى: مِيدَ بِهَا صَاحِبُهَا مِنْ خَيْرٍ، يُقَالُ: مَادَنِي يَمِيدُنِي " وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {مُتَوَفِّيكَ} [آل عمران: 55]: «مُمِيتُكَ»

4623. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ الْبَحِيرَةُ الَّتِي يُمْنَعُ دَرُّهَا لِلطَّوَاغِيتِ فَلَا يَحْلُبُهَا أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ وَالسَّائِبَةُ كَانُوا يُسَيِّبُونَهَا لِآلِهَتِهِمْ لَا يُحْمَلُ عَلَيْهَا شَيْءٌ قَالَ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرٍ الْخُزَاعِيَّ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ كَانَ أَوَّلَ مَنْ سَيَّبَ السَّوَائِبَ وَالْوَصِيلَةُ النَّاقَةُ الْبِكْرُ تُبَكِّرُ فِي أَوَّلِ نِتَاجِ الْإِبِلِ ثُمَّ تُثَنِّي بَعْدُ بِأُنْثَى وَكَانُوا يُسَيِّبُونَهَا لِطَوَاغِيتِهِمْ إِنْ وَصَلَتْ إِحْدَاهُمَا بِالْأُخْرَى لَيْسَ بَيْنَهُمَا ذَكَرٌ وَالْحَامِ فَحْلُ الْإِبِلِ يَضْرِبُ الضِّرَابَ الْمَعْدُودَ فَإِذَا قَضَى ضِرَابَهُ وَدَعُوهُ لِلطَّوَاغِيتِ وَأَعْفَوْهُ مِنْ الْحَمْلِ فَلَمْ يُحْمَلْ عَلَيْهِ شَيْءٌ وَسَمَّوْهُ الْحَامِيَ و قَالَ لِي أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ سَمِعْتُ سَعِيدًا قَالَ يُخْبِرُهُ بِهَذَا قَالَ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَرَوَاهُ ابْنُ الْهَادِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «وإذ قال الله» (میں «قال») معنی میں «يقول» کے ہے اور «إذ» یہاں زائد ہے۔ «المائدة» اصل میں «مفعولة» ( «ميمودة») کے معنی میں ہے گو صیغہ فاعل کا ہے، جیسے «عيشة»، «راضية» اور «تطليقة»، «بائنة» میں ہے۔ تو «مائدة» کا معنی «مميده» یعنی خیر اور بھلائی جو کسی کو دی گئی ہے۔ اسی سے «مادني يميدني» ہے۔ ابن عباس ؓنے کہا: «متوفيك» کے معنی میں تجھ کو وفات دینے والا ہوں۔ عیسیٰ علیہ السلام کو آخر زمانہ میں اپنے وقت مقررہ پر موت آئے گی وہ مراد ہو سکتی ہے۔

4623.

حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے، انہوں نے کہا: بحیرہ وہ اونٹنی ہے جس کا دودھ بتوں کے لیے روک دیا جاتا اور کوئی شخص بھی اس کے دودھ کو دوہنے کا مجاز نہ ہوتا تھا۔ اور سائبہ اس اونٹنی کو کہتے تھے جسے کفار اپنے دیوتاؤں کے نام پر آزاد کر دیتے تھے۔ اس سے بار برداری یا سواری کا کام نہ لیا جاتا تھا۔ وہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو دیکھا کہ وہ اپنی انتڑیوں کو جہنم میں گھسیٹ رہا تھا۔ یہ پہلا شخص تھا جس نے دیوتاؤں کے نام پر جانور چھوڑنے کی رسم نکالی تھی۔‘‘ (سعید بن مسیب نے کہا کہ) وصیلہ اس جوان اونٹنی کو کہتے تھے جو پہلی مرتبہ مادہ بچہ جنم دیتی، پھر دوسری مرتبہ بھی مادہ بچہ پیدا کرتی۔ اسے بھی وہ بتوں کے نام پر آزاد کر دیتے تھے بشرطیکہ وہ مسلسل دو مرتبہ مادہ بچہ پیدا کرتی اور درمیان میں کوئی نر بچہ پیدا نہ ہوتا۔ حام اس نر اونٹ کو کہتے جو ایک مقرر مقدار میں کسی اونٹنی سے جفتی کرتا۔ جب وہ مقرر مقدار پوری کر لیتا تو اسے بھی بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے تھے۔ اس پر نہ بوجھ لادا جاتا اور نہ اس پر سواری ہی کرنے کی کسی کو اجازت ہوتی۔ اسے وہ حام کا نام دیتے تھے۔ ابو الیمان نے کہا: ہمیں شعب نے خبر دی، انہوں نے امام زہری سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے حضرت سعید بن مسیب سے یہ حدیث سنی، انہوں نے کہا: حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی ﷺ سے یہ حدیث سنی۔ ابن ہاد نے ابن شہاب سے، وہ سعید بن مسیب سے، وہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ سے یہ حدیث سنی۔