قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {فَمَا لَكُمْ فِي المُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْكَسَهُمْ بِمَا كَسَبُوا} قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بَدَّدَهُمْ. فِئَةٌ: جَمَاعَةٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " بَدَّدَهُمْ. فِئَةٌ: جَمَاعَةٌ "

4623 .   حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ رَجَعَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أُحُدٍ وَكَانَ النَّاسُ فِيهِمْ فِرْقَتَيْنِ فَرِيقٌ يَقُولُ اقْتُلْهُمْ وَفَرِيقٌ يَقُولُ لَا فَنَزَلَتْ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَقَالَ إِنَّهَا طَيْبَةُ تَنْفِي الْخَبَثَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّةِ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( فما لکم فی المنافقین فئتین )) کی تفسیر یعنی اور ”تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ ہو گئے ہو حالانکہ اللہ نے ان کے کرتوتوں کے باعث انہیں الٹا پھیر دیا“۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ «اركسهم» بمعنی «بددهم» ہے۔ «فئة» یعنی جماعت۔

4623.   حضرت زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے درج ذیل آیت کی تفسیر میں فرمایا: ’’تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ بن گئے ہو۔‘‘ کچھ منافقین جو بظاہر نبی ﷺ کے ساتھ تھے جنگ اُحد میں (آپ کو چھوڑ کر) مدینہ طیبہ واپس آ گئے تو ان کے متعلق مسلمانوں میں دو گروہ بن گئے: ایک گروہ کہتا تھا کہ ہم ان سے بھی لڑائی کریں گے جبکہ دوسرا گروہ ان سے لڑنے پر آمادہ نہ تھا تو اس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: (مسلمانو) تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ بن گئے ہو۔ اور آپ ﷺ نے فرمایا: ’’مدینہ، طیبہ ہے۔ یہ ناپاکی اور خباثت کو اس طرح دور کر دیتا ہے جیسے آگ، چاندی کو میل کچیل کو دور کر دیتی ہے۔‘‘