تشریح:
1۔ مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ "السبع المثاني" سے مراد سورۃ الفاتحہ ہے جسے دوسری حدیث میں ام الکتاب کہا گیا ہے۔ یہی وہ سورت ہے جسے ہر نمازی اپنی نماز میں پڑھتا ہے۔ تمام قرآنی میں کوئی دوسری سورت اس کا بدل نہیں۔ اس کے بہت سے نام ہیں اور اسے صلاۃ سے بھی تعبیر کیا گیا ہے کیونکہ اس سورت کا ہر نماز، خواہ نفل ہو یا سنت یا فرض، اکیلاہو یا مقتدی ہو یا امام، اس کا پڑھنا ضروری ہے۔ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
2۔ بہرحال سورۃ الفاتحہ بڑی شان وعظمت والی ہے اس کی ہرہر آیت معرفت اور توحید اور الٰہی کا عظیم دفتر اورعقائد و اعمال کا خزینہ ہے۔ واضح رہے کہ دوران نماز میں مطلق طور پر کلام حرام ہے لیکن رسول اکرم ﷺ کی زندگی میں اگرآپ بلاتے تو جواب دینا لازمی تھا۔ علمائے حدیث نے حدیث جریج سے یہ مسئلہ مستنبط کیا ہے کہ والدین میں سے کسی ایک کے بلانے پر نفلی نماز کو توڑ کر فوراً حاضر خدمت ہوجانا چاہیے۔ (صحیح البخاري، العمل في الصلاة، باب:7)