قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4651. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا بَيَانٌ أَنَّ وَبَرَةَ حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا أَوْ إِلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ فَقَالَ رَجُلٌ كَيْفَ تَرَى فِي قِتَالِ الْفِتْنَةِ فَقَالَ وَهَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ وَكَانَ الدُّخُولُ عَلَيْهِمْ فِتْنَةً وَلَيْسَ كَقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ

مترجم:

4651.

حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر ؓ ہمارے پاس تشریف لائے تو ایک صاحب نے ان سے دریافت کیا: فتنے کی لڑائی کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیا تجھے فتنے کے متعلق علم ہے کہ وہ کیا ہے؟ حضرت محمد ﷺ مشرکین سے جنگ کرتے تھے جبکہ ان میں ٹھہر جانا ہی فتنہ تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی جنگ تمہاری ملک و سلطنت کی خاطر جنگ کی طرح نہیں تھی۔