قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (سُورَةُ بَرَاءَةَقَوْلِهِ: {بَرَاءَةٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى الَّذِينَ عَاهَدْتُمْ مِنَ المُشْرِكِينَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {أُذُنٌ} [التوبة: 61]: يُصَدِّقُ، {تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا} [التوبة: 103]: " وَنَحْوُهَا كَثِيرٌ، وَالزَّكَاةُ: الطَّاعَةُ وَالإِخْلاَصُ "، {لاَ يُؤْتُونَ الزَّكَاةَ} [فصلت: 7]: «لاَ يَشْهَدُونَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ (يُضَاهُونَ) يُشَبِّهُونَ

4654. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ وَآخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ بَرَاءَةٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ ابن عباسؓ نے کہا کہ «أذن» اس شخص کو کہتے ہیں جو ہر بات سن لے اس پر یقین کر لے «تطهرهم» اور «تزكيهم بها» کے ایک معنی ہیں۔ قرآن مجید میں ایسے مترادف الفاظ بہت ہیں۔ «الزكاة» کے معنی بندگی اور اخلاص کے ہیں۔ «لا يؤتون الزكاة» کے معنی یہ کہ کلمہ «لا إله إلا الله» کی گواہی نہیں دیتے۔ «يضاهون» ای «يشبهون» یعنی اگلے کافروں کی سی بات کرتے ہیں۔تشریح:ابن عباسؓ سے آیت( وویل للمشرکین الذین لا یوتون الزکوۃ)(حم السجدۃ)کی تفیسر میں مروی ہے کہ وہ مشرک کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ ہی پڑھنے سے انکار کرتے ہیں حالانکہ وہ یہ پڑھ لیتے تو عنداللہ شرک و کفر سے پاک ہو جاتے جن لوگوں نے اس آیت سے زکوۃ مالی مراد لے کر مشرکین کو بھی احکام شرع کا مکلف قرار دیا ہے امام بخاری کو ان کی تردید کرنا مقصود ہے (فتح االباری)

4654.

حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: سب سے آخر میں جو آیت نازل ہوئی وہ: ﴿يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ ٱللَّـهُ يُفْتِيكُمْ فِى ٱلْكَلَـٰلَةِ﴾ تھی اور سب سے آخر میں جو سورت اتری وہ سورہ براءۃ تھی۔