قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4671. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ و قَالَ غَيْرُهُ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ دُعِيَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَى ابْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ قَالَ يَوْمَ كَذَا كَذَا وَكَذَا قَالَ أُعَدِّدُ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَخِّرْ عَنِّي يَا عُمَرُ فَلَمَّا أَكْثَرْتُ عَلَيْهِ قَالَ إِنِّي خُيِّرْتُ فَاخْتَرْتُ لَوْ أَعْلَمُ أَنِّي إِنْ زِدْتُ عَلَى السَّبْعِينَ يُغْفَرْ لَهُ لَزِدْتُ عَلَيْهَا قَالَ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَمْ يَمْكُثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى نَزَلَتْ الْآيَتَانِ مِنْ بَرَاءَةَ وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا إِلَى قَوْلِهِ وَهُمْ فَاسِقُونَ قَالَ فَعَجِبْتُ بَعْدُ مِنْ جُرْأَتِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ

مترجم:

4671.

حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب عبداللہ بن ابی بن سلول مرا تو اس کا جنازہ پڑھانے کے لیے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی گئی۔ جب رسول اللہ ﷺ اس کا جنازہ پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو میں جلدی سے آپ کی خدمت میں پہنچا اور عرض کی: اللہ کے رسول! آپ ابن ابی (منافق) کی نماز جنازہ پڑھانے لگے ہیں، حالانکہ اس نے فلاں دن، اس طرح کی باتیں کی تھیں؟ حضرت عمر ؓ نے کہا: میں اس کی بکواسات ایک ایک کر کے آپ کے سامنے بیان کرنے لگا لیکن رسول اللہ ﷺ نے مسکرا کر فرمایا: ’’عمر! میرے پاس سے ایک طرف ہٹ جاؤ۔‘‘ میں نے جب اصرار کیا تو آپ نے فرمایا: ’’مجھے اختیار دیا گیا ہے، اس لیے میں اپنے اختیار کو استعمال کرنے لگا ہوں۔ اگر مجھے یہ معلوم ہو جائے کہ ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار کرنے سے اس کی مغفرت ہو جائے گی تو میں ستر مرتبہ سے زیادہ مغفرت طلب کروں گا۔‘‘ فرمایا: بالآخر رسول اللہ ﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور واپس تشریف لائے۔ ابھی تھوڑی دیر ہوئی تھی کہ سورہ براءۃ کی یہ دو آیات نازل ہوئیں: ’’ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں (اور نہ اس کی قبر ہی پر کھڑے ہوں، یہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور مرتے دم تک) یہ بدکار بے اطاعت ہی رہے ہیں۔‘‘ (حضرت عمر ؓ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے حضور اپنی اس درجہ جسارت پر بعد میں مجھے خود بھی حیرت ہوئی، بہرحال اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔