تشریح:
1۔ عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ اس میں کعب ؓ کی توبہ،اللہ کی طرف سے شرف قبولیت اور پھر اس کی خوشی میں حضرت کعب ؓ کے صدقہ کرنے کا ذکر ہے۔
2۔اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خیرات بھی وہی بہتر ہے جو طاقت کے مطابق کی جائے۔ اگر کوئی خیرات کرکے خود بھوکا ننگا ہوجاتا ہے تو وہ خیرات اللہ کے ہاں بہترنہیں ہے۔
3۔امام بخاری ؒ نے بقدر ضرورت حدیث کا کچھ حصہ بیان کیا ہے، مفصل حدیث پیچھے گزر چکی ہے۔ دیکھئے: (حدیث:4418) اس کے فوائد وہاں ملاحظہ فرمائیں۔