قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا، اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ، وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ المَرْءِ وَقَلْبِهِ، وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: اسْتَجِيبُوا: أَجِيبُوا لِمَا يُحْيِيكُمْ يُصْلِحُكُمْ "

4681 .   حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ حَفْصَ بْنَ عَاصِمٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ أُصَلِّي فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَانِي فَلَمْ آتِهِ حَتَّى صَلَّيْتُ ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَ أَلَمْ يَقُلْ اللَّهُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ ثُمَّ قَالَ لَأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَخْرُجَ فَذَكَرْتُ لَهُ وَقَالَ مُعَاذٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعَ حَفْصًا سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا وَقَالَ هِيَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ السَّبْعُ الْمَثَانِي

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( یا ایھا الذین اٰمنوا استجیبوا للہ )) الخ کی تفسیر”اے ایمان والو! اللہ اور رسول کی آواز پر لبیک کہو جبکہ وہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخشنے والی چیز کی طرف بلائیں اور جان لو کہ اللہ حائل ہو جاتا ہے انسان اور اس کے دل کے درمیان اور یہ کہ تم سب کو اسی کے پاس اکٹھا ہونا ہے“۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «استجيبوا‏»، «أجيبوا» ‏‏‏‏ یعنی قبول کرو، جواب دو۔ «لما يحييكم‏»، «لما يصلحكم‏» یعنی اس چیز کے لیے جو تمہاری اصلاح کرتی ہے تم کو درست کرتی ہے۔ جس کے ذریعہ تم کو دائمی زندگی ملے گی۔

4681.   حضرت ابوسعید بن معلٰی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نماز پڑھ رہا تھا کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس سے گزرے اور آپ نے مجھے آواز دی۔ میں آپ کی خدمت میں نہ پہنچ سکا بلکہ فراغت نماز کے بعد حاضر ہوا۔ آپ نے فرمایا: ’’تجھے میرے پاس آنے میں کیا رکاوٹ تھی؟‘‘ کیا اللہ تعالٰی نے نہیں فرمایا: "ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی آواز پر لبیک کہو جب وہ تمہیں بلائیں۔" پھر آپ نے فرمایا: ’’مسجد سے نکلنے سے پہلے پہلے میں تمہیں قرآن کی ایک عظیم ترین سورت کی تعلیم دوں گا۔‘‘ تھوڑی دیر بعد جب رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لے جانے لگے تو میں نے آپ کو یاد دلایا۔ معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے خبیب بن عبدالرحمٰن سے بیان کیا، انہوں نے حفص سے سنا، انہوں نے ابو سعید بن معلٰی ؓ سے سنا جو نبی ﷺ کے صحابی تھے، انہوں نے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا: ’’وہ سورت ﴿ٱلْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ ﴿٢﴾ ہے جس میں سات آیات ہیں جو بار بار پڑھی جاتی ہیں۔‘‘