تشریح:
1۔ اس حدیث میں خصوصیت کے ساتھ فجر کی نماز کا ذکرہے لیکن اس میں عصر کی نماز کی نفی نہیں ہے۔ جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ رات والے فرشتے جب اللہ کے پاس جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے، حالانکہ وہ خوب جانتاہے: تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ فرشتے کہتے ہیں: ’’جب ہم ان کے پاس گئے تھے اس وقت بھی وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس سے آئے توانھیں نماز پڑھتے ہوئے ہی چھوڑ کر آئے ہیں۔‘‘ (صحیح البخاری، مواقیت الصلاۃ، حدیث:555) اس حدیث پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے۔ (باب فضل صلاة العصر) "نماز عصر کی فضیلت" اور اس حدیث میں یہ الفاظ قابل ملاحظہ ہیں: "دن اور رات کے فرشتے نماز فجر اور نماز عصر کے وقت جمع ہوتے ہیں۔" بہرحال اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے نماز فجر کی فضیلت کو ثابت کیا ہے، جس سے نماز عصر کی فضیلت کی نفی نہیں ہوتی۔