قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {قَالَ: بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: سَوَّلَتْ: زَيَّنَتْ "

4724 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ ح و حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا فَبَرَّأَهَا اللَّهُ كُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ الْحَدِيثِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كُنْتِ بَرِيئَةً فَسَيُبَرِّئُكِ اللَّهُ وَإِنْ كُنْتِ أَلْمَمْتِ بِذَنْبٍ فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ قُلْتُ إِنِّي وَاللَّهِ لَا أَجِدُ مَثَلًا إِلَّا أَبَا يُوسُفَ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ وَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ الْعَشْرَ الْآيَاتِ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( بل سولت لکم انفسکم امرا....الایۃ )) کی تفسیر” حضرت یعقوب نے کہا، تم نے اپنے دل سے خود ایک جھوٹی بات گھڑ لی ہے“۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «سولت» ‏‏‏‏ کا معنی تمہارے دلوں نے ایک من گھڑت بات کو اپنے لیے اچھا سمجھ لیا ہے۔

4724.   حضرت زہری سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ سے نبی ﷺ کی زوجہ محترم ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ی حدیث کے متعلق سنا، جبکہ ان کے بارے میں بہتان لگانے والوں نے جو کہنا تھا کہا اور اللہ تعالٰی نے صدیقہ کائنات کو مبرا اور پاک صاف قرار دیا، ہر ایک نے مجھ سے حدیث کا کچھ حصہ بیان کیا۔ (حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے) نبی ﷺ نے فرمایا: ’’(اے عائشہ!) اگر تم بہتان سے مبرا اور پاک صاف ہو تو عنقریب اللہ تعالٰی تمہیں مبرا اور پاک صاف قرار دے گا اور اگر تم نے گناہ کیا ہے تو اللہ تعالٰی سے مغفرت طلب کرو اور اس کے حضور اپنی توبہ کا نذرانہ پیش کرو۔‘‘ (حضرت عائشہ‬ ؓ ف‬رماتی ہیں کہ) میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو ابو یوسف (حضرت یعقوب ؑ) کے علاہ اور کوئی مثال نہیں پاتی۔ ’’اب صبر ہی بہتر ہے اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو، اس کے متعلق اللہ تعالٰی سے مدد چاہتی ہوں۔‘‘ پھر اللہ تعالٰی نے اس آیت: ﴿إِنَّ ٱلَّذِينَ جَآءُو بِٱلْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِّنكُمْ ۔۔۔﴾ سے لے کر (بیسویں آیت، یعنی 11 تا 20 تک) دس آیات نازل فرمائیں۔