تشریح:
1۔ مذکورہ حدیث کتاب التہجد (1127) میں گزر چکی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ الفاظ بیان کر کے پوری حدیث کی طرف اشارہ کردیا ہے۔ اس حدیث کا تتمہ یہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہماری جانیں اللہ کے اختیارمیں ہیں وہ جب ہمیں بیدار کرنا چاہے گا، کردے گا یہ سن کرآپ لوٹ گئے اور کچھ نہ کہا بلکہ اپنی ران پر ہاتھ مار کر یہ آیت پڑھتے جاتے تھے:’’انسان سب سے زیادہ جھگڑالوہے۔‘‘
2۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شرعی حکم کو تقدیر سے رد کرنے کی کوشش کی، حالانکہ تقدیرتو صرف پریشانی دور کرنے کے لیے ہوتی ہے۔ اگراحکام شرعیہ میں بھی تقدیر کو استعمال کیا جائے توانبیاء علیہم السلام کی بعثت کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے۔