قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (سُورَةُ الكَهْفِ{وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4724. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ أَخْبَرَهُ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَقَهُ وَفَاطِمَةَ قَالَ أَلَا تُصَلِّيَانِ رَجْمًا بِالْغَيْبِ لَمْ يَسْتَبِنْ فُرُطًا يُقَالُ نَدَمًا سُرَادِقُهَا مِثْلُ السُّرَادِقِ وَالْحُجْرَةِ الَّتِي تُطِيفُ بِالْفَسَاطِيطِ يُحَاوِرُهُ مِنْ الْمُحَاوَرَةِ لَكِنَّا هُوَ اللَّهُ رَبِّي أَيْ لَكِنْ أَنَا هُوَ اللَّهُ رَبِّي ثُمَّ حَذَفَ الْأَلِفَ وَأَدْغَمَ إِحْدَى النُّونَيْنِ فِي الْأُخْرَى وَفَجَّرْنَا خِلَالَهُمَا نَهَرًا يَقُولُ بَيْنَهُمَا زَلَقًا لَا يَثْبُتُ فِيهِ قَدَمٌ هُنَالِكَ الْوِلَايَةُ مَصْدَرُ الْوَلِيِّ عُقُبًا عَاقِبَةً وَعُقْبَى وَعُقْبَةً وَاحِدٌ وَهِيَ الْآخِرَةُ قِبَلًا وَقُبُلًا وَقَبَلًا اسْتِئْنَافًا لِيُدْحِضُوا لِيُزِيلُوا الدَّحْضُ الزَّلَقُ

مترجم:

4724.

حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رات کے وقت ان کے اور حضرت فاطمہ‬ ؓ ک‬ے گھر تشریف لائے اور فرمایا: ’’تم لوگ نماز (تہجد) کیوں نہیں پڑھتے؟‘‘ رَجْمًۢا بِٱلْغَيْبِ کے معنی ہیں: خود انہیں کچھ معلوم نہیں، یعنی بغیر علم کے رائے زنی کرنا۔ فُرُطًا کے معنی ہیں: ندامت اور شرمندگی۔ سُرَادِقُهَا کا مطلب ہے کہ قناتوں کی طرح ہر طرف سے انہیں آگ گھیر لے گی جس طرح کوٹھڑی اور حجرے کو ہر طرف سے خیمے گھیر لیتے ہیں۔ يُحَاوِرُهُۥٓ، محاورة سے نکلا ہے، یعنی گفتگو کرنا۔ لَّـٰكِنَّا۠ هُوَ ٱللَّـهُ رَبِّى دراصل یہ تھا: لكن أنا هو الله ربي، پھر "أنا" کا الف حذف کر کے نون کو نون میں ادغام کر دیا گیا، لہذا یہ لَّـٰكِنَّا۠ ہو گیا۔ وَفَجَّرْنَا خِلَـٰلَهُمَا نَهَرًا کے معنی ہیں: ہم نے ان دونوں (باغوں) کے درمیان ایک نہر جاری کر دی۔ زَلَقًا کے معنی ہیں: ایسا چکنا چپڑا (میدان) جس میں پاؤں پھسل جائیں، جم نہ سکیں۔ هُنَالِكَ ٱلْوَلَـٰيَةُ میں الولاية ولي کا مصدر ہے۔ عُقْبًا کے معنی ہیں: عاقبت، یعنی انجام۔ عاقبة، عقبى اور عقبة سب کے ایک ہی معنی ہیں، یعنی آخرت۔ قُبلا، قَبلا اور قبلا اس لفظ کو تین طرح پڑھا گیا ہے۔ اس کے معنی ہیں: سامنے سے آنا۔ لِيُدْحِضُوا۟، دحض سے نکلا ہے اور اس کے معنی ہیں: پھسلا دینا اور زائل کر دینا۔