تشریح:
1۔ عتاق، عتیق کی جمع ہے۔ جو چیز نفاست وعمدگی میں انتہا کو پہنچی ہوئی ہو اسے عرب لوگ عتیق کہتے ہیں، نیز عتیق قدیم کے معنی میں بھی ہے۔ یہاں دونوں معنی درست ہیں۔ تلاد، خاندان میں پرانے زمانے سے مال کا ہونا تلاد کہلاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقصود یہ ہے کہ یہ سورتیں میرے محفوظات قدیمہ میں سے ہیں۔ بہرحال یہ پانچوں سورتیں اعلیٰ درجے کی ہیں کیونکہ ان میں سے ہر ایک کی ابتدا ایک عجیب امر سے ہوتی ہے جو عام عادت کے خلاف ہے، چنانچہ بنی اسرائیل کی ابتدا آسمانی سیر اور کہف کی ابتدا اصحاب کہف کے واقعے سے ہے۔ اسی طرح سورہ مریم کی ابتدا حضرت زکریا علیہ السلام کے واقعے سے ہے جبکہ انھوں نے بڑھاپے میں بچے کی خواہش کی، نیز اس میں حضرت مریم علیہ السلام کا عجیب وغریب واقعہ بھی بیان کیا گیا ہے۔ سورہ طہٰ میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے واقعات ہیں۔ سورہ انبیاء علیہ السلام میں قیامت اورحضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ بیان ہوا ہے۔ واللہ اعلم۔