قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ{كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُه})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4739. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَالْكَهْفُ وَمَرْيَمُ وَطه وَالْأَنْبِيَاءُ هُنَّ مِنْ الْعِتَاقِ الْأُوَلِ وَهُنَّ مِنْ تِلَادِي وَقَالَ قَتَادَةُ جُذَاذًا قَطَّعَهُنَّ وَقَالَ الْحَسَنُ فِي فَلَكٍ مِثْلِ فَلْكَةِ الْمِغْزَلِ يَسْبَحُونَ يَدُورُونَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَفَشَتْ رَعَتْ لَيْلًا يُصْحَبُونَ يُمْنَعُونَ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً قَالَ دِينُكُمْ دِينٌ وَاحِدٌ وَقَالَ عِكْرِمَةُ حَصَبُ حَطَبُ بِالْحَبَشِيَّةِ وَقَالَ غَيْرُهُ أَحَسُّوا تَوَقَّعُوا مِنْ أَحْسَسْتُ خَامِدِينَ هَامِدِينَ وَالْحَصِيدُ مُسْتَأْصَلٌ يَقَعُ عَلَى الْوَاحِدِ وَالِاثْنَيْنِ وَالْجَمِيعِ لَا يَسْتَحْسِرُونَ لَا يُعْيُونَ وَمِنْهُ حَسِيرٌ وَحَسَرْتُ بَعِيرِي عَمِيقٌ بَعِيدٌ نُكِّسُوا رُدُّوا صَنْعَةَ لَبُوسٍ الدُّرُوعُ تَقَطَّعُوا أَمْرَهُمْ اخْتَلَفُوا الْحَسِيسُ وَالْحِسُّ وَالْجَرْسُ وَالْهَمْسُ وَاحِدٌ وَهُوَ مِنْ الصَّوْتِ الْخَفِيِّ آذَنَّاكَ أَعْلَمْنَاكَ آذَنْتُكُمْ إِذَا أَعْلَمْتَهُ فَأَنْتَ وَهُوَ عَلَى سَوَاءٍ لَمْ تَغْدِرْ وَقَالَ مُجَاهِدٌ لَعَلَّكُمْ تُسْأَلُونَ تُفْهَمُونَ ارْتَضَى رَضِيَ التَّمَاثِيلُ الْأَصْنَامُ السِّجِلُّ الصَّحِيفَةُ

مترجم:

4739.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: سورہ بنی اسرائیل، سورہ کہف، سورہ مریم، سورہ طہ اور سورہ انبیاء اول درجے کی عمدہ سورتوں میں سے ہیں اور یہ سورتیں میری پرانی یاد کی ہوئی ہیں۔ حضرت قتادہ نے کہا: جُذَٰذًا کے معنی ہیں: اس نے بتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیے۔ امام حسن بصری نے فِى فَلَكٍ کے متعلق فرمایا: وہ چرخے کے تکلے کی طرح ہیں۔ يَسْبَحُونَ کے معنی ہیں: گھومتے ہیں، یعنی ہر ایک چرخے کے تکلے کی طرح اپنے دائرے میں گھومتا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: نَفَشَتْ کے معنی ہیں: وہ بکریاں رات کے وقت چر گئیں۔ يُصْحَبُونَ ﴿٤٣﴾ کے معنی ہیں: روکے جائیں گے، یعنی انہیں کوئی بھی ہمارے عذاب سے نہیں بچائے گا۔ ﴿أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَٰحِدَةً﴾ میں امت کے معنی "دین" ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: تم سب کا دین ایک ہے، یعنی ہر وہ جماعت جو ایک دین پر ہو، اسے امت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ حضرت عکرمہ نے کہا: حبشی زبان میں ﴿حَصَبُ جَهَنَّمَ﴾ کے معنی ہیں: جہنم کا ایندھن۔ عکرمہ کے علاوہ کسی نے کہا: أَحَسُّوا کے معنی ہیں: توقع کرنا، محسوس اور مشاہدہ کرنا۔ یہ احسست سے ماخوذ ہے۔ خَـٰمِدِينَ کے معنی ہیں: مرا ہوا، بجھا ہوا۔ حَصِيدًا کے معنی ہیں: جڑ سے کٹا ہوا، یہ لفظ واحد، تثنیہ اور جمع سب کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ لَا يَسْتَحْسِرُونَ کے معنی ہیں: وہ تھکتے نہیں ہیں۔ لفظ حَسِيرٌ ﴿٤﴾ (الملک: 4) بھی اسی سے ہے، یعنی تھکا ماندہ، اسی طرح حسرت بعيري ہے، یعنی: میں نے اپنے اونٹ کو تھکا دیا۔ عَمِيقٍ ﴿٢٧﴾ کے معنی "بعید" ہیں، یعنی وہ ہر دور کے راستہ سے آئیں گے۔ نُكِسُوا کے معنی ہیں: لوٹا دیے گئے، یعنی شرمندگی سے اپنے سر نیچے کر لیے۔ صَنْعَةَ لَبُوسٍ سے مراد زرہیں بنانا ہے۔ ﴿تَقَطَّعُوٓا۟ أَمْرَهُم﴾ سے مراد ہے: انہوں نے دین میں اختلاف کیا، جدا جدا طریقہ اختیار کیا۔ الحسيس کے معنی ہلکی سی آواز کے ہیں، حسيس، حس، جرس اور همس ان سب کے ایک ہی معنی ہیں۔ آذنك کے معنی ہیں: ہم نے تجھ کو اطلاع دی۔ ءَاذَنتُكُمْ: میں نے تمہیں مطلع کر دیا، یعنی تو اور مخاطب دونوں برابر ہو گئے تاکہ کسی کو دھوکا نہ دیا جا سکے۔ امام مجاہد نے کہا: لَعَلَّكُمْ تُسْـَٔلُونَ ﴿١٣﴾ کے معنی ہیں: شاید تم سمجھ جاؤ۔ ٱرْتَضَىٰ کے معنی ہیں: وہ راضی ہوا اور اس نے پسند کیا۔ ٱلتَّمَاثِيلُ کے معنی "بت اور مورتیاں" ہیں۔ ٱلسِّجِلِّ سے مراد صحیفہ یا نوشتہ ہے۔