قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (سُورَةُ النُّورِقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ:{وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلاَّ أَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4745. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ عُوَيْمِرًا أَتَى عَاصِمَ بْنَ عَدِيٍّ وَكَانَ سَيِّدَ بَنِي عَجْلَانَ فَقَالَ كَيْفَ تَقُولُونَ فِي رَجُلٍ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَصْنَعُ سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَأَتَى عَاصِمٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ فَسَأَلَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَرِهَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا قَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَجَاءَ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجُلٌ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَصْنَعُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ الْقُرْآنَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ فَأَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُلَاعَنَةِ بِمَا سَمَّى اللَّهُ فِي كِتَابِهِ فَلَاعَنَهَا ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ حَبَسْتُهَا فَقَدْ ظَلَمْتُهَا فَطَلَّقَهَا فَكَانَتْ سُنَّةً لِمَنْ كَانَ بَعْدَهُمَا فِي الْمُتَلَاعِنَيْنِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرُوا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَسْحَمَ أَدْعَجَ الْعَيْنَيْنِ عَظِيمَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ فَلَا أَحْسِبُ عُوَيْمِرًا إِلَّا قَدْ صَدَقَ عَلَيْهَا وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أُحَيْمِرَ كَأَنَّهُ وَحَرَةٌ فَلَا أَحْسِبُ عُوَيْمِرًا إِلَّا قَدْ كَذَبَ عَلَيْهَا فَجَاءَتْ بِهِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَصْدِيقِ عُوَيْمِرٍ فَكَانَ بَعْدُ يُنْسَبُ إِلَى أُمِّهِ

مترجم:

4745.

حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عویمر بن حارث ؓ حضرت عاصم بن عدی ؓ کے پاس آئے جو (عویمر کے) قبیلہ بنو عجلان کے سردار تھے اور ان سے پوچھا: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو کسی غیر مرد کے ساتھ دیکھے تو تم اس بارے میں کیا کہتے ہو؟ اگر وہ اس کو مار ڈالے تو تم لوگ بھی اسے مار ڈالو گے؟ پھر وہ کیا کرے؟ آپ میرے لیے رسول اللہ ﷺ سے اس مسئلے کا حل دریافت کریں، چنانچہ حضرت عاصم بن عدی ؓ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! (اس مسئلے کا کیا حل ہے؟) رسول اللہ ﷺ نے اس قسم کے سوالات کو برا خیال کیا۔ پھر جب حضرت عویمر ؓ نے حضرت عاصم ؓ سے اپنے مسئلے کا جواب پوچھا تو وہ کہنے لگے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس قسم کے مسائل پوچھنے کو ناپسند کیا اور معیوب قرار دیا ہے۔ حضرت عویمر ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو رسول اللہ ﷺ سے اس مسئلے کا حل پوچھ کر رہوں گا، چنانچہ حضرت عویمر ؓ خود رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو کسی غیر مرد کے ساتھ دیکھے تو کیا کرے؟ اگر اس کو مار ڈالے تو آپ بھی اس کو مار ڈالیں گے؟ پھر آخر کیا کرے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالٰی نے تیرے اور تیری بیوی کے متعلق قرآن نازل کر دیا ہے۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے دونوں میاں بیوی کو لعان کا حکم دیا جیسا کہ قرآن مجید میں حکم نازل ہوا تھا، چنانچہ حضرت عویمر ؓ نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور کہا: اللہ کے رسول! اگر اب میں اس عورت کو رکھوں تو میں نے اس پر ظلم کیا۔ اس کے بعد حضرت عویمر ؓ نے اسے طلاق دے دی۔ پھر لعان کرنے والوں میں یہی طریقہ جاری ہو گیا۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دیکھتے رہو۔ اس عورت کو جو بچہ پیدا ہوا اگر وہ سانولا، کالی آنکھوں، بڑے سرین اور موٹی پنڈلیوں والا ہوا تو میں سمجھوں گا کہ عویمر نے اپنی بیوی کے متعلق سچ کہا اور اگر بچہ گرگٹ کی طرح سرخ رنگ کا پیدا ہو تو میرے خیال کے مطابق عویمر نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی ہے۔‘‘ پھر جب بچہ پیدا ہوا تو رسول اللہ ﷺ کی بتائی ہوئی علامات کے مطابق عویمر سچا نکلا۔ اس کے بعد وہ بچہ اپنی ماں کی طرف منسوب کیا جاتا تھا۔