قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {وَإِذَا أَرَدْنَا أَنْ نُهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4746 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنَّا نَقُولُ لِلْحَيِّ إِذَا كَثُرُوا فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَمِرَ بَنُو فُلَانٍ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَقَالَ أَمَرَ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( واذا اردنا ان نھلک .... الایۃ )) کی تفسیر یعنی’’اور جب ہم ارادہ کر لیتے ہیں کسی بستی کو برباد کر دیں تو اس (بستی) کے سرمایہ داروں کو حکم دیتے ہیں وہ اس میں ظلم و جور اور بدمعاشیاں کرتے ہیں پھر ہمارے قانون کے تحت ہم ان پر سخت عذاب نازل کر کے ان کو برباد کر دیتے ہیں۔‘‘

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4746.   حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب کسی قبیلے کے لوگ زیادہ ہو جاتے تو زمانہ جاہلیت میں ہم ان کے متعلق کہا کرتے تھے: أمر بنو فلان، فلاں کا خاندان بہت بڑھ گیا ہے۔ ایک دوسری روایت میں سفیان بن عیینہ نے بھی اس لفظ أمر کا ذکر کیا ہے۔