قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَلَوْلاَ إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُمْ مَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهَذَا سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4753. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ اسْتَأْذَنَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَبْلَ مَوْتِهَا عَلَى عَائِشَةَ وَهِيَ مَغْلُوبَةٌ قَالَتْ أَخْشَى أَنْ يُثْنِيَ عَلَيَّ فَقِيلَ ابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِنْ وُجُوهِ الْمُسْلِمِينَ قَالَتْ ائْذَنُوا لَهُ فَقَالَ كَيْفَ تَجِدِينَكِ قَالَتْ بِخَيْرٍ إِنْ اتَّقَيْتُ قَالَ فَأَنْتِ بِخَيْرٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ زَوْجَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَنْكِحْ بِكْرًا غَيْرَكِ وَنَزَلَ عُذْرُكِ مِنْ السَّمَاءِ وَدَخَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ خِلَافَهُ فَقَالَتْ دَخَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَثْنَى عَلَيَّ وَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ نِسْيًا مَنْسِيًّا

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

تمہید کتاب (

باب: آیت (( ولولا اذ سمعتموہ قلتم....الایۃ )) کی تفسیریعنی ”اور تم نے جب اسے سنا تھا تو کیوں نہ کہہ دیا کہ ہم کیسے ایسی بات منہ سے نکالیں (پاک ہے تو یا اللہ!) یہ تو سخت بہتان ہے“

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4753.

حضرت ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ی وفات سے تھوڑی دیر پہلے جبکہ وہ نزع کی حالت میں تھیں، حضرت ابن عباس ؓ نے ان کے پاس آنے کی اجازت طلب کی۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ مبادا میری تعریف کرنے لگیں۔ کسی نے عرض کی: وہ رسول اللہ ﷺ کے چچا زاد اور عزت دار انسان ہیں! انہوں نے اندر آنے کی اجازت دے دی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے ان سے پوچھا: آپ کس حال میں ہیں؟ انہوں نے فرمایا: اگر میں اللہ کے ہاں اچھی ہوں تو سب اچھا ہی ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا: إن شاءاللہ آپ اچھی ہی رہیں گی۔ آپ رسول اللہ ﷺ کی زوجہ مطہرہ ہیں۔ آپ کے علاوہ رسول اللہ ﷺ نے کسی کنواری عورت سے نکاح نہیں کیا۔ آپ کی براءت آسمان سے نازل ہوئی۔ حضرت ابن عباس ؓ کے بعد آپ کی خدمت میں حضرت ابن زبیر ؓ حاضر ہوئے تو محترمہ صدیقہ کائنات‬ ؓ ن‬ے ان سے فرمایا: ابھی حضرت ابن عباس ؓ  آئے تھے، انہوں نے میری تعریف کی۔ میں تو چاہتی ہوں کاش میں بھولی بسری گمنام ہوتی۔