تشریح:
1۔ "اے حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ! تم ایسے نہیں ہوحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ کلمہ اس لیے فرمایا تاکہ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ توبہ و استغفارمیں مزید کوشش کریں اور آئندہ ایسا کام کرنے سے بچیں۔
2۔ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اگرچہ ایک غلطی سر زد ہو گئی تھی لیکن ان میں ایک ہنر بھی ہے جو ان کے عیب کے مقابلے میں کہیں وزنی ہے وہ کفار کی نظم و نثرمیں ہجو کرتے تھے۔ اس عظیم ہنر کے ہوتے ہوئے ان کا ایک عیب درگزر کرنے کے قابل ہے۔
3۔ حضرت عروہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس بات کو ناپسند کرتی تھیں کہ ان کے سامنے حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برا بھلا کہا جائے اور فرماتی تھیں کہ وہ حسان ہی تھے جو یہ شعر پڑھا کرتے تھے۔ میرا باپ دادا اور میری عزت و آبرو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و آبرو کے لیے ڈھال ہے۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4141) ایک روایت میں ہے کہ عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا تو آپ نے فرمایا : ’’انھیں برا بھلا نہ کہووہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے تھے۔‘‘ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4145)