قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ رَفْعِ الصَّوْتِ فِي المَسَاجِدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

476 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الجُعَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: كُنْتُ قَائِمًا فِي المَسْجِدِ فَحَصَبَنِي رَجُلٌ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ، فَقَالَ: اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهَذَيْنِ، فَجِئْتُهُ بِهِمَا، قَالَ: مَنْ أَنْتُمَا - أَوْ مِنْ أَيْنَ أَنْتُمَا؟ - قَالاَ: مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ، قَالَ: «لَوْ كُنْتُمَا مِنْ أَهْلِ البَلَدِ لَأَوْجَعْتُكُمَا، تَرْفَعَانِ أَصْوَاتَكُمَا فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»

صحیح بخاری:

کتاب: نماز کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: مساجد میں آواز بلند کرنا کیسا ہے؟

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

476.   حضرت سائب بن یزید سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں مسجد نبوی میں کھڑا تھا کہ کسی نے مجھے کنکری ماری۔ میں نے اس کی طرف دیکھا تو وہ حضرت عمر بن خطاب ؓ تھے۔ انہوں نے مجھ سے فرمایا: جاؤ اور ان دونوں آدمیوں کو بلا کر لاؤ، چنانچہ میں انہیں بلا کر لایا تو حضرت عمر ؓ نے ان سے دریافت کیا: تم کس قبیلے سے ہو یا کس جگہ کے رہنے والے ہو؟انہوں نے بتایا: ہم طائف کے رہنے والے ہیں۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اگر تم مدینہ منورہ کے باشندے ہوتے تو میں تمہیں ضرور سزا دیتا۔ تم رسول اللہ ﷺ کی مسجد میں اپنی آوازوں کو اتنا بلند کر رہے ہو!