تشریح:
قیامت کے دن حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے سامنے عرض کریں گے کہ اے باری تعالیٰ! قیامت کے دن مجھے تمام اولین اورآخرین کے سامنے یوں رسوا نہ کرنا باپ سزا پا رہا ہو اور بیٹا کھڑا دیکھ رہا ہو۔ قیامت کےدن حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے باپ کو دیکھیں گے کہ اس کے منہ پر سیاہی اورگرد وغبار چڑھ رہا ہوگا۔ اس وقت اپنے والد سے کہیں گے: میں نے تمھیں نہ کہا تھا کہ میری نافرمانی نہ کرو۔ باپ کہے گا: آج کے بعد میں تمہاری نافرمانی نہیں کروں گا۔ پھرحضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے عرض کریں گے: اے میرے رب! اس سے بڑھ کر ذلت اور کیا ہوسکتی ہے کہ میرا باپ ذلیل ہو رہا ہے اور تیری رحمت سے محروم ہے، پھر اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہیں گے: ذرا اپنے پاؤں تو دیکھو۔ وہ دیکھیں گے تو گندگی میں لتھڑا ہوا ایک بجو نظر آئے گا، پھر اس کے پاؤں سے پکڑ کر اس بجو کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث:3350) یعنی ان کا باپ جہنم میں داخل ہوگا لیکن اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو رسوائی سے بچانے کے لیے ان کے باپ کی صورت مسخ کرکے بجو کی شکل میں اسے جہنم رسید کرے گا تاکہ دوسرے لوگوں کے سامنے اس کی شناخت ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی رسوائی اور شرمندگی کا سبب نہ بنے۔ واللہ المستعان۔