تشریح:
1۔ اس سورت میں حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور وہ سمجھ گئے کہ ہم نے انھیں آزمایا ہے، پھر تو وہ اپنے رب سے استغفار کرنے لگے اور عاجزی کرتے ہوئے گرپڑے اوررجوع کیا۔‘‘ (ص:24) عاجزی کرتے ہوئے گر پڑنے سے مراد ان کا سجدہ کرنا ہے۔ جب انھوں نے اس مقام پر سجدہ کیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کی اتباع میں سجدہ کیا، لہذا ہمیں بھی سجدہ کرنا چاہیے۔
2۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: سورہ ص کا سجدہ کچھ تاکیدی سجدوں میں سے نہیں، البتہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سجدہ کرتے دیکھا ہے۔ (صحیح البخاري، سجود القرآن، حدیث:1069)