تشریح:
1۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا موقف ہے کہ "دخان" کا واقعہ گزر چکا ہے لیکن ہمارے رجحان کے مطابق "دخان" دو ہیں۔ ان میں سے ایک تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ظاہر ہو چکا ہے اور دوسرا قرب قیامت کے وقت ظاہر ہو گا جیسا کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم قیامت کا ذکر کر رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم کیا گفتگو کر رہے ہو؟‘‘ ہم نے کہا قیامت کا ذکر کر رہیں ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’بلا شبہ وہ قیامت ہر گز قائم نہیں ہو گی حتی کہ تم اس سے پہلے دس نشانیاں دیکھ لو۔ آپ نے دھویں اور دجال کا ذکر کیا۔‘‘ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث:7285۔(2901))
2۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ دخان دو ہیں ایک تو گزر چکا ہے اور دوسرا وہ ہو گا جس سے زمین و آسمان کا خلا بھرجائے گا مومن پر تو اس کاا ثر زکام جیسا ہو گا۔ مگر کافروں کے کان اس سے پھٹ جائیں گے۔ (التذکرة للقرطبي، ص:655)