تشریح:
1۔ اس حدیث میں ایک قصہ خواں پر تعریض ہے وہ شخص قبیلہ کندہ میں وعظ و نصیحت کر رہا تھا دوران تقریر میں اس نے کہا: قیامت کے دن دھواں آئے گا جو منافقین کی سماعت و بصارت کو سلب کر لے گا اور مومن کو صرف زکام کا عارضہ لا حق ہو گا۔ ہم گھبرا کر حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور ان سے یہ واقعہ بیان کیا تو وہ غصے سے بھر گئے اور تکیہ چھوڑ کر بیٹھ گئے اور یہ حدیث بیان کی۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث:4774)
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کافروں کے غلبے کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہ مانی اور کفر وشرک پر جمے رہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر متعدد عنوان قائم کیے ہیں مقصد یہ ہے کہ مذکورہ آیات کا پس منظر یہی واقعہ ہے۔ واللہ اعلم۔