تشریح:
1۔ اس حدیث میں ہے کہ دھواں زمین سے نکلتا تھا جبکہ دوسری روایات میں ہے کہ یہ دھواں دیکھنے والے اور آسمان کے درمیان تھا؟ ان روایات میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ یہ بھی کفار کا گمان تھا کہ دھواں زمین سے نکلتا ہے جیسے وہ گمان تھا کہ ان کے اور آسمان کے درمیان دھواں ہے لہذا دونوں احادیث میں کوئی منافات نہیں ہے۔
2۔ اس کی ایک توجیہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ مسلسل بارش کے بند رہنے کی وجہ سے فضا بالکل گرم ہو گئی تھی تو زمین سے بخارات اوپر کو اٹھنے لگے پھر فضا میں چھا گئے اس لیے ان روایات میں کوئی تضاد نہیں کہ شروع میں دھواں زمین سے نکلتا نظر آتا۔ پھر آخر میں آسمان تک نظر آنے لگا۔ واللہ المستعان۔