قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ ( بَابُ قَوْلِهِ{وَالَّذِي قَالَ لِوَالِدَيْهِ أُفٍّ لَكُمَا أَتَعِدَانِنِي أَنْ أُخْرَجَ وَقَدْ خَلَتِ الْقُرُونُ مِنْ قَبْلِي وَهُمَا يَسْتَغِيثَانِ اللَّهَ وَيْلَكَ آمِنْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَيَقُولُ مَا هَذَا إِلاَّ أَسَاطِيرُ الأَوَّلِينَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4827. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ قَالَ كَانَ مَرْوَانُ عَلَى الْحِجَازِ اسْتَعْمَلَهُ مُعَاوِيَةُ فَخَطَبَ فَجَعَلَ يَذْكُرُ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ لِكَيْ يُبَايَعَ لَهُ بَعْدَ أَبِيهِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ شَيْئًا فَقَالَ خُذُوهُ فَدَخَلَ بَيْتَ عَائِشَةَ فَلَمْ يَقْدِرُوا فَقَالَ مَرْوَانُ إِنَّ هَذَا الَّذِي أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ وَالَّذِي قَالَ لِوَالِدَيْهِ أُفٍّ لَكُمَا أَتَعِدَانِنِي فَقَالَتْ عَائِشَةُ مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِينَا شَيْئًا مِنْ الْقُرْآنِ إِلَّا أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ عُذْرِي

مترجم:

4827.

حضرت یوسف بن ماھک سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مروان بن حکم کو حضرت امیر معاویہ ؓ نے حجاز کا گورنر بنایا تھا۔ انہوں نے ایک موقع پر خطبہ دیا اور خطبے میں یزید بن معاویہ کا بار بار ذکر کیا تاکہ اس کے والد (حضرت معاویہ ؓ) کے بعد اس کی بیعت کا راستہ ہموار کیا جائے۔ اس پر حضرت عبدالرحمٰن بن ابوبکر ؓ نے اعتراض کے طور پر کچھ کہا تو مروان نے کہا: اسے پکڑ لو۔ حضرت عبدالرحمٰن بن ابوبکر ؓ اپنی ہمشیرہ حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے گھر میں چلے گئے جس کی وجہ سے لوگ انہیں پکڑ نہ سکے۔ مروان نے کہا: یہ وہی شخص ہے جس کے بارے میں قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی تھی: ’’اور جس شخص نے اپنے والدین سے کہا: تف ہے تم پر۔ تم مجھے اس بات سے ڈراتے ہو ۔۔‘‘ اس پر حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے پردے کے پیچھے سے فرمایا: ہمارے بارے میں اللہ تعالٰی نے کوئی آیت نازل نہیں فرمائی، ہاں مجھ پر تہمت سے براءت کی آیات ضرور نازل کی تھیں۔