قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ{لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلاَ مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ وَاللَّهُ لاَ يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلاَ أَنْ تَنْكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِنْ بَعْدِهِ أَبَدًا إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: يُقَالُ: إِنَاهُ: إِدْرَاكُهُ، أَنَى يَأْنِي أَنَاةً فَهُوَ آنٍ "، {لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا} [الأحزاب: 63]: " إِذَا وَصَفْتَ صِفَةَ المُؤَنَّثِ قُلْتَ: قَرِيبَةً وَإِذَا جَعَلْتَهُ ظَرْفًا وَبَدَلًا، وَلَمْ تُرِدِ الصِّفَةَ، نَزَعْتَ الهَاءَ مِنَ المُؤَنَّثِ، وَكَذَلِكَ لَفْظُهَا فِي الوَاحِدِ وَالِاثْنَيْنِ، وَالجَمِيعِ، لِلذَّكَرِ وَالأُنْثَى "

4827 .   حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذِهِ الْآيَةِ آيَةِ الْحِجَابِ لَمَّا أُهْدِيَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ مَعَهُ فِي الْبَيْتِ صَنَعَ طَعَامًا وَدَعَا الْقَوْمَ فَقَعَدُوا يَتَحَدَّثُونَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ ثُمَّ يَرْجِعُ وَهُمْ قُعُودٌ يَتَحَدَّثُونَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ إِلَى قَوْلِهِ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ فَضُرِبَ الْحِجَابُ وَقَامَ الْقَوْمُ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آيت(( لا تد خلوا بيوت النبي...)) كی تفسيریعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں مت جایا کرو۔ سوائے اس وقت کے جب تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، ایسے طور پر کہ اس کی تیاری کے منتظر نہ بیٹھے رہو، البتہ جب تم کو بلایا جائے تب جایا کرو۔ پھر جب کھانا کھا چکو تو اٹھ کر چلے جایا کرو اور وہاں باتوں میں جی لگا کر مت بیٹھے رہا کرو۔ اس بات سے نبی کو تکلیف ہوتی ہے سودہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور اللہ صاف بات کہنے سے (کسی کا) لحاظ نہیں کرتا اور جب تم ان (رسول کی ازواج) سے کوئی چیز مانگو تو ان سے پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے اور تمہیں جائز نہیں کہ تم رسول اللہ کو (کسی طرح بھی) تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ کہ آپ کے بعد آپ کی بیویوں سے کبھی بھی نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی بات ہے“۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «إناه» کا معنی کھانا تیار ہونا پکنا یہ «أنى يأني أناة» سے نکلا ہے۔ «لعل الساعة تكون قريبا» قیاس تو یہ تھا کہ «قريبة» کہتے مگر «قريب» کا لفظ جب مؤنث کی صفت ہو تو اسے «قريبة» کہتے ہیں اور جب وہ ظرف یا اسم ہوتا ہے اور صفت مراد نہیں ہوتی تو ہائے تانیث نکال ڈالتے ہیں «قريب» کہتے ہیں۔ ایسی حالت میں واحد، تثنیہ، جمع، مذکر اور مؤنث سب برابر ہے۔تشریح:یہ ابو عبیدہ کا قول ہے جسے حضرت امام بخاری نے اختیار کیا ہے بعضوں نے کہا ہے قریباً ایک محذوف موصوف یک صفت ہے یعنی شیئا قرینا یعضوں نے کہا کہ عبارت کی تقدیر یوں ہے لعل قیام الساعۃ تکون قرییا تو تکون کی تانیث میں مضاف الیہ کی مؤنث ہونے کی اور قریبا کی تذکیر میں مضاف کے مذکر ہونے کی رعایت کی گئی ہے واللہ اعلم۔

4827.   حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں اس آیت، یعنی آیت حجاب کے متعلق سب لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں۔ جب حضرت زینب بنت حجش کو دلہن بنا کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا گیا اور وہ آپ کے ساتھ آپ کے گھر ہی میں تھیں تو آپ نے کھانا تیار کروایا اور لوگوں کو دعوت (ولیمہ) دی۔ لوگ فراغت کے بعد بیٹھے باتیں کرتے رہے۔ نبی ﷺ یہ صورت حال دیکھ کر باہر جاتے، پھر اندر آتے لیکن لوگ بیٹھے باتیں کرتے رہے، اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی: ’’اے ایمان والو! تم نبی کے گھروں میں مت جایا کرو الا یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے، اس حال میں کے اس کے پکنے کا انتظار کرنے والے نہ ہو ۔۔‘‘ اس کے بعد پردہ ڈال دیا گیا اور لوگ اٹھ کر چلے گئے۔