تشریح:
اس صلح میں چند ایسی باتوں پر صلح ہوئی جنھیں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی اکثریت ناپسند کرتی تھی لیکن نگاہ رسالت نے اس کے دور رس اثرات کا اندازہ لگاتے ہوئے کفار کی شرائط پر ہی صلح کو بہتر خیال کیا، چنانچہ حدیبیہ سے واپسی پر یہ سورت نازل ہوئی جس میں اس صلح کو فتح مبین سے تعبیر کیا گیا کیونکہ یہ صلح فتح مکہ کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔