تشریح:
اس باب کی احادیث میں جن مساجد کا ذکر ہے ان میں سے اکثر لاپتہ ہوچکی ہیں۔ وہ درخت اورنشانات بھی ختم ہوچکے ہیں جن کے ذریعے سے ان مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اب ان مساجد میں سے صرف ذوالحلیفہ اور روحاء کی مساجد رہ گئی ہیں جنھیں وہاں کے باشندے پہچانتے ہیں۔ (فتح الباري:738/1) پہلی منزل:رسول اللہ ﷺ جب مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ تشریف لے جاتے تو ذوالحلیفہ آپ کی پہلی منزل ہوتی۔ ذوالحلیفہ ،مدینہ منورہ سے تین میل کے فاصلے پر ہے۔ اسے بئر علی کہاجاتا ہے۔ اہل مدینہ کے لیے احرام حج کی میقات ہے۔ رسول اللہ ﷺ ذوالحلیفہ میں ایک کیکر کے درخت کے نیچے نزول فرماتے تھے۔ اب اس مقام پر مسج بن چکی ہے۔ حضرت ابن عمر ؓ کےبیان کے مطابق ٹھیک اسی جگہ مسجد بنی ہے جہاں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی تھی، لیکن واپسی کے وقت نماز پڑھنے کی جگہ ایک دوسرا مقام تھا۔ حضرت ابن عمر ؓ کے بیان کے مطابق جہاں رسول اللہ ﷺ واپسی کے وقت نماز پڑھتے تھے وہاں ایک گہری وادی تھی جس کے اندر ریت کے تودے تھے۔وہاں جومسجدیں ہیں وہ رسول اللہ ﷺ کی نماز کی جگہوں کے علاوہ ہیں۔ ایک مسجد پتھروں سے بنی ہوئی ہے اور دوسری ٹیلے پر بنی ہوئی ہے۔ جہاں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی تھی وہ جگہ سنگریزوں سے چھپ گئی ہے ایک مقام مدینہ منورہ سے تقریباً چھ میل کے فاصلے پر ہے جہاں رسول اللہ ﷺ نے آخر شب قیام فرمایا تھا۔ وہاں مسجد معرس تعمیر ہوچکی ہے۔ اب صرف دو مساجد ہیں:مسجد ذوالحلیفہ اور مسجد معرس جو محفوظ ہیں۔ باقی رہے نام اللہ کا۔