قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَولِهِ{لاَ تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ} الآيَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {تَشْعُرُونَ} [البقرة: 154]: «تَعْلَمُونَ وَمِنْهُ الشَّاعِرُ»

4846. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ أَنْبَأَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَقَدَ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَعْلَمُ لَكَ عِلْمَهُ فَأَتَاهُ فَوَجَدَهُ جَالِسًا فِي بَيْتِهِ مُنَكِّسًا رَأْسَهُ فَقَالَ لَهُ مَا شَأْنُكَ فَقَالَ شَرٌّ كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَأَتَى الرَّجُلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ مُوسَى فَرَجَعَ إِلَيْهِ الْمَرَّةَ الْآخِرَةَ بِبِشَارَةٍ عَظِيمَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ إِنَّكَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَلَكِنَّكَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «تشعرون» کا معنی جانتے ہو اس سے لفظ «شاعر» نکلا ہے یعنی جاننے والا۔

4846.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ثابت بن قیس ؓ  کو اپنی مجلس میں گم پایا تو ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس کا حال معلوم کر کے آپ کو بتاؤں گا، چنانچہ وہ گیا تو حضرت ثابت بن قیس ؓ کو اپنے گھر میں سر جھکائے بیٹھے دیکھا، پوچھا: کیا حال ہے؟ کہنے لگے: برا حال ہے، میری تو آواز ہی نبی ﷺ کی آواز سے بلند ہوتی تھی، میرے تو اعمال ضائع ہو گئے اور میں اہل دوزخ سے قرار دیا گیا ہوں۔ وہ آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو حالات سے آگاہ کیا کہ انہوں نے یہ یہ کہا ہے، چنانچہ وہ دوبارہ ان کے لیے ایک عظیم بشارت لے کر ان کے پاس آیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ان کے پاس جاؤ اور انہیں بتاؤ کہ تم اہل دوزخ سے نہیں ہو بلکہ تم اہل جنت سے ہو۔‘‘