تشریح:
حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیماری کی وجہ سے لوگوں کے ہمراہ طواف نہیں کر سکتی تھیں اس لیے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق مسئلہ پوچھا تھا چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ کے لیے روانہ ہونے کا ارادہ کر رہے تھے جبکہ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیماری کی وجہ سے طواف وداع نہیں کرسکی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب صبح کی نماز کھڑی ہو جائے تو اونٹ پر سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے سے اپنا طواف مکمل کر لے۔‘‘ چنانچہ انھوں نے لوگوں کے نماز پڑھنے کے دوران اپنا طواف مکمل کیا اور طواف کی دو رکعتیں باہر جا کر ادا کیں۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1626) اس تفصیلی روایت سے معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت طواف کی دو رکعت کو مؤخر کیا جا سکتا ہے اور انھیں بیت اللہ سے باہر بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ واللہ اعلم ۔