تشریح:
سورہ توبہ میں منافقین کے رسوا کن کردار کو بڑی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ اس سورت نے تو بہت سارے بد کردار لوگوں کو ذلیل کیا اور ان کی حقیقت حال سے پردہ اٹھایا ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو انتہائی ورع اور تقویٰ کی وجہ سے خیال گزرا کہ شاید یہ سورت اب کسی کو نہیں چھوڑے گی اور سب کے حالات بیان کردے گی لیکن اس میں تو منافقین اور اللہ کے حکم پر عمل نہ کرنے والوں کا ذکرِ شر کیا گیا ہے۔ اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سورہ حشر کو حشر کہنا اس لیے اچھا خیال نہ کیا کہ شاید لوگوں کا ذہن قیامت کی طرف منتقل ہو جائے، حالانکہ حشر سے مراد قیامت کا حشرنہیں بلکہ اس میں بنو نضیر کی جلا وطنی کا ذکر ہے۔ واللہ اعلم۔