تشریح:
1۔ ام یعقوب نامی عورت نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا استدلال سن کر اس بات کا اقرار کیا کہ واقعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منع کردہ چیز اللہ تعالیٰ کی منع کردہ چیز ہے۔ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا یہی فہم تھا جو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کیا تھا، یعنی سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی شریعت کا حصہ ہے۔
2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو کتاب اللہ ہی کا حصہ شمار کرتے تھے، اس بنا پر جو کوئی سنت یا حدیث کی حجیت کا منکر ہے وہ دراصل قرآن کا منکر ہے۔ ا س مقام پر حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے بڑی خوبصورت بات کہی ہے، فرماتے ہیں: ’’ہمارے اسلاف جب کوئی حدیث سنتے اور اس کی تصدیق کتاب اللہ میں بھی مل جاتی تو یہ نہیں کہتے تھے کہ یہ تو کتاب اللہ پر اضافہ ہے، اس لیے ہم اسے قبول نہیں کرتے اور نہ اس پر عمل کے روا دار ہی ہیں بلکہ ان کے دلوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ارشادات کی بہت زیادہ قدر قیمت تھی۔ حدیث سننے کے بعد اس پر عمل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ (إعلام الموقعین: 294/2)