تشریح:
1۔ حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب زخمی ہوئے تو شہادت سے پہلے انھوں نے یہ وصیت فرمائی: میرے بعد جو خلیفہ ہو اسے چاہیے کہ پہلے پہلے ہجرت کرنے والے حضرات کا خیال رکھے کیونکہ انھوں نے دین اسلام کی سربلندی کے لیے اپنا وطن، مال و دولت اور گھر باور سب کو چھوڑ دیا۔ مہاجرین اولین وہ صحابہ ہیں جو تحویل قبلہ (قبلے کی تبدیلی) سے پہلے ہجرت کرکے مدینہ طیبہ آگئے تھے۔ اسی طرح انھوں نے انصارکے متعلق بھی وصیت فرمائی کہ انھوں نے بے یار و مدد گار مہاجرین کو مشکل وقت میں سنبھالا اور ان کا تعاون کیا، ان سے بھی خصوصی رعایت کی جائے۔
2۔ اس وصیت کا بقیہ حصہ مندرجہ ذیل ہے: میں آنے والے خلیفے کو شہری آبادی کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ یہ لوگ اسلام کی مدد کرنے والے، مال جمع کرنے والے اور دشمنان اسلام کے لیے ایک مصیبت ہیں، نیز ان سے وہی کچھ وصول کیا جائے جو ان کے پاس ان کی ضرورت سے زائد ہو اور ان کی خوشی سے لیا جائے۔ میں نے آنے والے خلیفہ کو دیہی آبادی کے ساتھ اچھا معاملہ کرنے کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ اصل عرب ہیں اور اسلام کی جڑ ہیں۔ ان سے بچا کچھا مال وصول کیا جائے اور ان کے ضرورت مند لوگوں پر خرچ کیا جائے۔ (صحیح البخاري، فضائل أصحاب النبي صلی اللہ علیه و سلم، حدیث: 3700)