قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: «حَيْثُ الوَتَرُ مِنَ القَوْسِ»

4892 .   حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ زِرًّا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّهُ رَأَى جِبْرِيلَ لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( فکان قاب )) الخ کی تفسیر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

یعنی”اتنا فاصلہ رہ گیا تھا جتنا کمان سے چلہ (یعنی تانت) میں ہوتا ہے“

4892.   حضرت زر بن حبیش سے روایت ہے، وہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے درج ذیل آیات کی تفسیر بیان کرتے ہیں: ’’صرف دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا تھا بلکہ اس سے بھی کم، پھر اس نے وحی پہنچائی اس (اللہ) کے بندے کی طرف جو وحی پہنچائی۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: بےشک آپ ﷺ نے حضرت جبریل ؑ کو (ان کی اصل شکل میں) دیکھا، ان کے چھ سو پَر تھے۔