قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابُ :خَوْفِ المُؤْمِنِ مِنْ أَنْ يَحْبَطَ عَمَلُهُ وَهُوَ لاَ يَشْعُرُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ: «مَا عَرَضْتُ قَوْلِي عَلَى عَمَلِي إِلَّا خَشِيتُ أَنْ أَكُونَ مُكَذِّبًا» وَقَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: أَدْرَكْتُ ثَلاَثِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّﷺ، كُلُّهُمْ يَخَافُ النِّفَاقَ عَلَى نَفْسِهِ، مَا مِنْهُمْ أَحَدٌ يَقُولُ: إِنَّهُ عَلَى إِيمَانِ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ [ص:19] وَيُذْكَرُ عَنِ الحَسَنِ: مَا خَافَهُ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَلاَ أَمِنَهُ إِلَّا مُنَافِقٌ. وَمَا يُحْذَرُ مِنَ الإِصْرَارِ عَلَى النِّفَاقِ وَالعِصْيَانِ مِنْ غَيْرِ تَوْبَةٍ، لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: ﴿وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ﴾ [آل عمران: 135]

49. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُخْبِرُ بِلَيْلَةِ القَدْرِ، فَتَلاَحَى رَجُلاَنِ مِنَ المُسْلِمِينَ فَقَالَ: «إِنِّي خَرَجْتُ لِأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ القَدْرِ، وَإِنَّهُ تَلاَحَى فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ، فَرُفِعَتْ، وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمْ، التَمِسُوهَا فِي السَّبْعِ وَالتِّسْعِ وَالخَمْسِ.»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ابراہیم تیمی ( واعظ ) نے کہا میں نے اپنے گفتار اور کردار کو جب ملایا، تو مجھ کو ڈر ہوا کہ کہیں میں شریعت کے جھٹلانے والے ( کافروں ) میں سے نہ ہو جاؤں اور ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تیس صحابہ سے ملا، ان میں سے ہر ایک کو اپنے اوپر نفاق کا ڈر لگا ہوا تھا، ان میں کوئی یوں نہیں کہتا تھا کہ میرا ایمان جبرئیل و میکائیل کے ایمان جیسا ہے اور حسن بصری سے منقول ہے، نفاق سے وہی ڈرتا ہے جو ایماندار ہوتا ہے اور اس سے نڈر وہی ہوتا ہے جو منافق ہے۔ اس باب میں آپس کی لڑائی اور گناہوں پر اڑے رہنے اور توبہ نہ کرنے سے بھی ڈرایا گیا ہے۔ کیونکہ اللہ پاک نے سورہ آل عمران میں فرمایا :’’اور اپنے برے کاموں پر جان بوجھ کر وہ اڑا نہیں کرتے۔‘‘

49.

حضرت عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ ایک دفعہ شب قدر بتانے کے لیے (اپنے حجرے سے) نکلے۔ اتنے میں دو مسلمان آپس میں جھگڑ پڑے۔ آپ نے فرمایا: ’’میں تو اس لیے باہر نکلا تھا کہ تمہیں شب قدر بتاؤں، مگر فلاں فلاں آدمی جھگڑ پڑے، اس لیے وہ (میرے دل سے) اٹھا لی گئی اور شاید یہی تمہارے حق میں مفید ہو۔ اب تم شب قدر کو رمضان کی ستائیسویں، انتیسویں اور پچیسویں رات میں تلاش کرو۔‘‘