قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ ( بَاب قَولُهُ :{إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ} إِلَى: {لَكَاذِبُونَ} )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4900. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كُنْتُ فِي غَزَاةٍ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ يَقُولُ لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ وَلَئِنْ رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِهِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمِّي أَوْ لِعُمَرَ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَانِي فَحَدَّثْتُهُ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ وَأَصْحَابِهِ فَحَلَفُوا مَا قَالُوا فَكَذَّبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَدَّقَهُ فَأَصَابَنِي هَمٌّ لَمْ يُصِبْنِي مِثْلُهُ قَطُّ فَجَلَسْتُ فِي الْبَيْتِ فَقَالَ لِي عَمِّي مَا أَرَدْتَ إِلَى أَنْ كَذَّبَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَقَتَكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ فَبَعَثَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ يَا زَيْدُ

مترجم:

4900.

حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے ایک لڑائی کے موقع پر عبداللہ بن ابی کو یہ کہتے ہوئے سنا: جو لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس جمع ہیں، ان پر تم خرچ نہ کرو تاکہ وہ خود ہی آپ ﷺ کو چھوڑ کر تتر بتر ہو جائیں۔ (اس نے یہ بھی کہا کہ) اب ہم جب مدینہ لوٹ کر جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والوں کو نکال باہر کرے گا۔ میں نے ان باتوں کا ذکر اپنے چچا یا سیدنا عمر ؓ سے کر دیا۔ ان حضرات نے یہ باتیں نبی ﷺ کو بتا دیں۔ آپ نے مجھے بلایا تو میں نے یہ باتیں آپ سے کہہ دیں۔ رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھیوں کو بلا بھیجا، انہوں نے قسم اٹھائی کہ ہم نے اس طرح کی کوئی بات نہیں کی تھی، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے جھوٹا سمجھا اور اسے سچا خیال کیا۔ مجھے اس بات سے اتنا دکھ ہوا کہ اتنا کسی اور بات سے نہیں ہوا تھا۔ میں اپنے گھر میں بیٹھ گیا۔ مجھے میرے چچا نے کہا: تو نے یہ کیا کیا کہ رسول اللہ ﷺ تجھے جھوٹا کہیں گے اور تم پر ناراض ہوں گے، پھر اللہ تعالٰی نے یہ سورت نازل فرمائی: ’’جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں‘‘ تو نبی ﷺ نے مجھے بلایا اور اس سورت کی تلاوت فرمائی اور فرمایا: ’’اے زید! اللہ تعالٰی نے تجھے سچا کر دیا ہے۔‘‘