قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابٌ المَسَاجِدُ الَّتِي عَلَى طُرُقِ المَدِينَةِ وَالمَوَاضِعِ الَّتِي صَلَّى فِيهَا النَّبِيُّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

492 .   وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ: كَانَ يُصَلِّي إِلَى العِرْقِ الَّذِي عِنْدَ مُنْصَرَفِ الرَّوْحَاءِ، وَذَلِكَ العِرْقُ انْتِهَاءُ طَرَفِهِ عَلَى حَافَةِ الطَّرِيقِ دُونَ المَسْجِدِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ المُنْصَرَفِ، وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَى مَكَّةَ وَقَدِ ابْتُنِيَ ثَمَّ مَسْجِدٌ، فَلَمْ يَكُنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُصَلِّي فِي ذَلِكَ المَسْجِدِ، كَانَ يَتْرُكُهُ عَنْ يَسَارِهِ وَوَرَاءَهُ، وَيُصَلِّي أَمَامَهُ إِلَى العِرْقِ نَفْسِهِ، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنَ الرَّوْحَاءِ فَلاَ يُصَلِّي الظُّهْرَ حَتَّى يَأْتِيَ ذَلِكَ المَكَانَ، فَيُصَلِّي فِيهِ الظُّهْرَ، وَإِذَا أَقْبَلَ مِنْ مَكَّةَ، فَإِنْ مَرَّ بِهِ قَبْلَ الصُّبْحِ بِسَاعَةٍ أَوْ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ عَرَّسَ حَتَّى يُصَلِّيَ بِهَا الصُّبْحَ

صحیح بخاری:

کتاب: نماز کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: ان مساجد کا بیان جو مدینہ کے راستے میں واقع ہیں اور وہ جگہیں جہاں رسول اللہ ﷺ نے نماز ادا فرمائی ہے

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

492.   حضرت عبداللہ بن عمر ؓ اس چھوٹی سی پہاڑی کے پاس بھی نماز پڑھا کرتے تھے جو روحاء کے خاتمے پر ہے۔ اس پہاڑی کا سلسلہ راستے کے آخری کنارے پر جا کر ختم ہو جاتا ہے۔ مکے کو جاتے ہوئے اس مسجد کے قریب جو اس (پہاڑی) کے اور روحاء کے آخری حصے کے درمیان ہے۔ وہاں ایک اور مسجد بن گئی ہے۔ عبداللہ بن عمر ؓ اس مسجد میں نماز نہیں پڑھا کرتے تھے بلکہ اسے اپنی بائیں طرف اور پیچھے چھوڑ دیتے اور اس کے آگے پہاڑی کے پاس نماز پڑھتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ زوال آفتاب کے بعد روحاء سے چلتے،پھر ظہر کی نماز اسی جگہ پہنچ کر ادا کرتے۔ اور جب مکے سے واپس آتے تو صبح ہونے سے کچھ دیر پہلے یا سحری کے آخری وقت وہاں پڑاؤ کرتے اور فجر کی نماز پڑھتے۔